143

عمران خان جنرل باجوہ کو بوس کہتے تھے، یہ الفاظ استعمال کرنے سے کس نے منع کیا؟ دلچسپ انکشاف

اسلام آباد ( آن لائن) اینکر پرسن منصور علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے انتہائی قریبی ذرائع سے بات ہوئی ہے جنہوں نے ان کا موقف پیش کیا ہے۔ اپنے ایک وی لاگ میں منصور علی خان نے کہا کہ جو باتیں وہ بتانے جا رہے ہیں انہیں جنرل باجوہ کا خود کا موقف سمجھا جائے۔منصور علی خان کے مطابق عمران خان ابتدائی دنوں میں جنرل باجوہ کو “بوس” کہہ کر پکارا کرتے تھے، جنرل باجوہ نے ان سے کہا کہ یہ اچھا نہیں لگتا، تکنیکی طور پر آپ میرے باس ہیں اور اگر کوئی سنے گا تو اچھا نہیں لگے گا، اس پر عمران خان نے کہا کہ ہم پارٹنرز ہیں تو اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ وزیر اعظم ہیں اور میرے باس ہیں اس لیے میرے لیے یہ لفظ استعمال نہ کیا کریں۔رمی چیف بننے کے بعد نواز شریف سے تعلقات خراب ہونے کی وجہ کیا تھی؟ اس سوال پر جنرل باجوہ کے قریبی ذرائع نے کہا کہ بطور ادارہ ذہن میں یہ بات آگئی تھی کہ عمران خان اس ملک کا واحد لیڈر ہے جو ملک کو بچائے گا اور یہی ہے جس سے امید لگائی جاسکتی ہے، نواز شریف کے معاملے کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اس میں ہماری کوئی مداخلت نہیں تھی، نواز شریف کے ساتھ جنرل باجوہ کا احترام کا رشتہ رہا، شاہد خاقان عباسی کے ساتھ بہت اچھا تعلق رہا، جنرل باجوہ خانہ کعبہ میں جا کر قسم کھانے کو تیار ہیں کہ ان کی نواز شریف سے آخری بار براہ راست گفتگو آج سے چار سال پہلے اس وقت ہوئی تھی جب کلثوم نواز کا انتقال ہوا تھا، اس کے علاوہ چار سال میں کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا۔ یہ غلط تاثر بن گیا تھا کہ عمران خان کے پاس ٹیم تیار ہے اور یہ آتے ہی چٹکی بجائیں گے اور مسائل حل ہوجائیں گے لیکن یہ تاثر آہستہ آہستہ زائل ہوا۔ 2018 کے انتخابات کے حوالے سے عمران خان کے بارے میں بہت اچھے جذبات تھے اور ادارے میں بھی ان کے بارے میں مثبت سوچ پائی جاتی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں