
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ کے چار ججز نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ کر سپریم کورٹ رولز کی سرکولیشن کے ذریعے منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ خط لکھنے والوں میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عائشہ ملک شامل ہیں۔
ججز کا مؤقف ہے کہ رولز کی منظوری آئین کے تحت اجتماعی طور پر فل کورٹ اجلاس میں ہونی چاہیے تھی، سرکولیشن محض انتظامی نوعیت کے امور کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ چیف جسٹس نے یکطرفہ طور پر رولز منظور کر کے آئین کے آرٹیکل 191 کی خلاف ورزی کی ہے۔
چاروں ججز نے خط میں کہا کہ اگر رولز پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکے تھے تو بعد میں فل کورٹ اجلاس بلانے کی کیا ضرورت تھی؟ ان کے مطابق یہ طرز عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ رولز پر اجتماعی غور و خوض ہونا چاہیے تھا لیکن اس کے برعکس فل کورٹ کو رسمی کارروائی تک محدود کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق خط لکھنے والے ججز فل کورٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خط کو اجلاس کی کارروائی کا حصہ بنایا جائے اور عوام کے سامنے لایا جائے۔