اوورسیزتازہ ترین

"بیجنگ پریڈ میں شی جن پنگ، پیوٹن اور شہباز شریف ایک ساتھ شریک، بھارت کو دعوت نہیں دی گئی”

چین میں دوسری جنگِ عظیم میں جاپان پر فتح کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ایک عظیم الشان فوجی پریڈ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ایشیا کے طاقتور ترین رہنما — چینی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف — ایک ساتھ اسٹیج پر دکھائی دیے۔

بیجنگ کے تاریخی تیانمن اسکوائر میں ہونے والی اس تقریب کو عالمی میڈیا نے غیر معمولی کوریج دی، اور تینوں رہنماؤں کی مشترکہ موجودگی کو خطے میں نئے جغرافیائی اور اسٹریٹیجک اتحاد کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

پاکستان کی اعلیٰ سطحی شرکت: اہم سفارتی اشارہ

پاکستان کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کی شرکت کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے، جو کہ نہ صرف چین کے ساتھ قریبی تعلقات کا مظہر ہے بلکہ خطے میں پاکستان کے ابھرتے ہوئے کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، چین اور روس کے ساتھ اس سطح پر پاکستان کی موجودگی ایک متوازن سفارتکاری اور نئی صف بندیوں کی جھلک پیش کرتی ہے، جو عالمی طاقتوں کے مابین جاری کشمکش میں جنوبی ایشیا کے کردار کو مزید واضح کرتی ہے۔

بھارت کی غیر موجودگی: خاموش پیغام؟

اس تقریب میں بھارت کے وزیراعظم کو مدعو نہیں کیا گیا، جس پر مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بدلتے تزویراتی توازن کی عکاسی کرتا ہے۔ بعض حلقوں نے اسے چین کی جانب سے سفارتی سطح پر بھارت کو واضح پیغام قرار دیا ہے۔

ماضی کی یاد، مستقبل کا پیغام

چینی حکومت کے مطابق یہ پریڈ ماضی کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے، قومی اتحاد کو فروغ دینے، اور مستقبل میں عالمی امن اور ترقی کے عزم کو دہرانے کا ذریعہ تھی۔

تقریب میں جدید ہتھیاروں، ہائپرسونک میزائلوں، ڈرونز، ٹینکس، اور جدید ترین اسلحے کی نمائش کی گئی، جب کہ فضائیہ کے جنگی طیاروں کی فلائی پاسٹ نے سماں باندھ دیا۔

یہ پریڈ محض ایک عسکری مظاہرہ نہیں، بلکہ ایک مضبوط سیاسی اور سفارتی پیغام بھی تھی — کہ ایشیا کے بڑے ممالک نئی عالمی صف بندی میں اہم کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button