
ویب ڈیسک:
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ تعلیم نے طلبہ کی حاضری اور وقت کی پابندی سے متعلق نئے اور سخت ضوابط جاری کر دیے ہیں، جن کا مقصد تعلیمی نظم و ضبط کو بہتر بنانا اور طلبہ کی تعلیمی کارکردگی کو یقینی بنانا ہے۔
نئے قواعد کے مطابق، صرف ایک دن کی غیر حاضری پر بھی طالبعلم کو وارننگ جاری کی جا سکتی ہے، جبکہ 15 دن تک غیر حاضری کی صورت میں معاملہ چائلڈ پروٹیکشن حکام کے سپرد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ، اگر سال کے دوران غیر حاضریاں 15 سے زائد ہو جائیں تو اسکول طالبعلم کو اگلی جماعت میں ترقی دینے کے بجائے اسی جماعت میں روکنے کا بھی فیصلہ کر سکتا ہے۔
والدین کے لیے اہم نکات:
اپیل کا حق:
والدین کو نوٹس ملنے کے بعد پانچ ورکنگ ڈیز میں اپیل دائر کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
مجاز اور غیر مجاز غیر حاضری:
پرائیویٹ اسکولوں میں بیماری (ڈاکٹر کی رپورٹ کے ساتھ) یا خاندانی سوگ کو قابلِ قبول جواز تسلیم کیا جاتا ہے، لیکن سفر، شاپنگ یا غیر معمولی تعطیلات کو غیر مجاز قرار دیا گیا ہے۔
خارج کرنے کا امکان:
اگر کوئی طالب علم 20 دن مسلسل یا 25 دن غیر مسلسل غیر حاضر رہے اور مناسب دستاویزات فراہم نہ کرے تو اسے اسکول سے خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔
اسکولز کا مؤقف:
اسکولوں کے پرنسپلز اور منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ سزا سے زیادہ مثبت اقدامات کے ذریعے طلبہ کی حاضری میں بہتری کے حامی ہیں، لیکن اگر کوئی طالبعلم مسلسل غیر حاضری کا مرتکب ہوتا ہے تو سخت اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔
کیا یہ قوانین پرائیویٹ اسکولوں پر بھی لاگو ہوں گے؟
یہ سوال عام والدین میں زیرِ بحث ہے کہ آیا ان سخت قواعد کا اطلاق پرائیویٹ اسکولوں پر بھی ہوگا؟ فی الحال وزارتِ تعلیم کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ان ہی اصولوں پر عملدرآمد کریں، تاہم بعض پرائیویٹ اسکول اپنی پالیسیز میں نرمی رکھ سکتے ہیں — بشرطیکہ وہ وزارت کی رہنمائی کے دائرے سے باہر نہ ہوں۔