
بھارتی ہائی کمیشن نے سفارتی چینلز کے ذریعے پاکستان کو اطلاع دی ہے کہ بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزارت آبی وسائل نے اس خبر پر فوری طور پر متعلقہ اداروں کو ہنگامی الرٹ جاری کر دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب آنے کا خطرہ ہے، جس سے ہریکے اور فیروزپور میں شدید سیلاب کا خدشہ ہے۔
وزارت آبی وسائل نے 28 اہم محکموں کو آگاہ کیا ہے کہ بھارت نے اطلاع کے لیے انڈس واٹر کمشنر کا چینل استعمال نہیں کیا، جو ایک غیر معمولی صورتحال کی علامت ہے۔
اسی دوران، پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے، جہاں صوبے کے 11 اضلاع میں تقریباً ڈھائی ہزار دیہات زیر آب آ چکے ہیں۔ اب تک 31 افراد سیلاب کی تباہ کاریوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے چناب میں سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔ مختلف مقامات پر پانی کے بہاؤ کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے:
مرالہ: 96 ہزار کیوسک
خانکی ہیڈ ورکس: 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک
قادرآباد: 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک
ہیڈ تریموں: 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک، اور مسلسل اضافہ جاری
دریائے راوی کے مختلف مقامات پر بھی پانی کا بہاؤ بڑھ رہا ہے، جس سے مقامی انتظامیہ اور شہریوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔
واپڈا کی تازہ رپورٹ کے مطابق تربیلا، منگلا اور چشمہ ڈیمز میں پانی کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 20 لاکھ 53 ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکا ہے، جو اس سال کے ریکارڈ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ تربیلا پر پانی کی آمد 1 لاکھ 99 ہزار 500 کیوسک، منگلا پر 35 ہزار 900 کیوسک، اور چشمہ بیراج پر 2 لاکھ 37 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
یہ صورتحال نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لیے سیلابی خطرات کی گھنٹی بجا رہی ہے، اور حکومت سمیت تمام متعلقہ ادارے ہنگامی اقدامات میں مصروف ہیں۔