اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر) — وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی تحفظ مصدق ملک نے اعلان کیا ہے کہ اگلے مون سون سیزن سے قبل ملک بھر میں آبی گزرگاہوں پر موجود تمام تجاوزات کو ہٹا دیا جائے گا تاکہ ممکنہ سیلابی خطرات کو کم کیا جا سکے۔
ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا:
"وزیراعظم کی سخت ہدایت ہے کہ ملک بھر میں بغیر ریگولیشن تعمیر شدہ تمام ڈھانچے ہٹا دیے جائیں، تاکہ انسانی جان و مال کے نقصان سے بچا جا سکے۔”
پانی کے ذخائر اور سمندر میں اخراج پر توجہ ضروری
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کو ہر سال کم از کم 7 ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر میں چھوڑنا چاہیے تاکہ سمندر کا کھارا پانی اندرونی زمینوں کو نقصان نہ پہنچائے، خاص طور پر سندھ جیسے ساحلی علاقوں میں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ:
"اب تک ہم منگلا ڈیم کی گنجائش سے 12 سے 14 گنا زیادہ پانی سمندر میں چھوڑ چکے ہیں، جو ایک تشویشناک امر ہے۔”
گلگت بلتستان میں غیرقانونی تعمیرات اور ان کے خطرات
وفاقی وزیر نے گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقوں میں غیر قانونی تعمیرات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
"ان غیرقانونی تعمیرات کا ملبہ اکثر نچلی آبادیوں کے لیے تباہی کا باعث بنتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ مون سون سے قبل ان علاقوں میں بھی سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
سیلابی صورتحال پر حکومتی لائحہ عمل
مصدق ملک کے مطابق، 1955 سے 2025 کے درمیان صرف چار بڑے سیلاب آئے ہیں، مگر اب ہر ایک یا دو سال میں کوئی نہ کوئی آفت آ رہی ہے، جس کا مستقل حل نکالنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا:
"وفاقی فلڈ کمیشن منصوبے فراہم کرتا ہے، لیکن عملدرآمد صوبوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ زمین ان کے دائرہ اختیار میں آتی ہے اور تعمیرات کی اجازت بھی وہی دیتے ہیں۔”





