اوورسیزتازہ ترین

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن تاریخی دورۂ چین پر اپنی بکتر بند ٹرین میںروانہ

بیجنگ (بین الاقوامی نیوز ڈیسک) — شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے اپنی مشہور بکتر بند ٹرین کے ذریعے چین کے دارالحکومت بیجنگ کا سفر شروع کر دیا ہے، جہاں وہ بدھ کے روز منعقد ہونے والی شاندار یومِ فتح فوجی پریڈ میں شرکت کریں گے۔ یہ دورہ کئی حوالوں سے تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

یہ نہ صرف کم جونگ اُن کا پہلا کثیرالملکی بین الاقوامی اجلاس ہوگا، بلکہ 1959 کے بعد پہلی بار کسی شمالی کوریائی رہنما کی چینی فوجی پریڈ میں شرکت کا واقعہ ہے، جسے عالمی سیاست میں ایک غیرمعمولی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

سفارتی سطح پر ایک اہم لمحہ

چینی صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور دیگر عالمی رہنما کم جونگ اُن کا بیجنگ میں استقبال کریں گے۔ یہ دورہ شمالی کوریا، چین اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا مظہر ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مغربی دنیا روس پر سخت پابندیاں عائد کر چکی ہے اور شمالی کوریا عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہے۔

کم جونگ اُن کی لگژری ٹرین اور سفری تفصیلات

جنوبی کوریا کے ذرائع ابلاغ کے مطابق کم کی بکتر بند ٹرین میں 90 سے زائد کوچز شامل ہیں، جن میں کانفرنس روم، آڈیئنس چیمبر، بیڈرومز، اور ایک مکمل ریستوران شامل ہے۔ اس ریستوران میں تازہ لابسٹر اور مہنگی فرانسیسی شراب جیسی لگژری اشیاء پیش کی جاتی ہیں۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ٹرین کی رفتار خاصی کم رکھی جاتی ہے، اور امکان ہے کہ یہ سفر 24 گھنٹے سے زائد جاری رہے گا۔

یومِ فتح پریڈ – طاقت کا مظاہرہ

بیجنگ کے تاریخی تیان آن من اسکوائر میں منعقد ہونے والی 70 منٹ طویل پریڈ میں چین اپنی جدید ترین فوجی صلاحیتوں کی جھلک پیش کرے گا۔ اس میں ڈرون شکن نظام، جدید جنگی طیارے، ٹینک، اور نئے فوجی اسٹرکچر کی پہلی مکمل نمائش شامل ہوگی۔ یہ تقریب جاپان کی دوسری جنگِ عظیم میں شکست اور جنگ کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کے طور پر منائی جا رہی ہے۔

عالمی شرکت

پریڈ میں کم جونگ اُن کے ہمراہ ایران، کیوبا، میانمار، انڈونیشیا، ملائشیا، ویتنام سمیت 26 ممالک کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔ یورپی یونین کی نمائندگی صرف سلواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو کر رہے ہیں، جبکہ ہنگری اور بلغاریہ نے اپنے نمائندے بھیجے ہیں۔

تجزیہ

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ دورہ نہ صرف شمالی کوریا اور چین کے تعلقات میں گرمجوشی کی نئی لہر لانے کا اشارہ ہے، بلکہ عالمی طاقتوں کے درمیان نئی صف بندی کے آغاز کا بھی مظہر ہو سکتا ہے۔ کم جونگ اُن کی موجودگی ایک مضبوط پیغام ہے کہ ایشیائی طاقتیں عالمی سطح پر نئی حکمت عملی مرتب کر رہی ہیں۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button