پاکستانتازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کا ایس سی او اجلاس سے خطاب: خطے میں امن، ترقی اور تعاون کے عزم کا اعادہ

تیانجن، چین (نمائندہ خصوصی): وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے شہر تیانجن میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے علاقائی تعاون، پرامن بقائے باہمی، اور ترقیاتی شراکت داری کے وژن کو مؤثر انداز میں پیش کیا۔

اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے وزیراعظم نے اجلاس میں شرکت کو باعثِ مسرت قرار دیا اور چین کے صدر شی جن پنگ کا پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ازبکستان اور کرغزستان کو ان کے قومی دن پر دلی مبارکباد بھی پیش کی۔

سی پیک: خطے کی ترقی کی علامت

وزیراعظم شہباز شریف نے چین کی عالمی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ:

"چین آج نہ صرف ایس سی او بلکہ دنیا بھر کے فورمز پر ایک مضبوط، مؤثر اور قابلِ تقلید شراکت دار کے طور پر سامنے آیا ہے۔ سی پیک اس شراکت داری کی سب سے بڑی مثال اور فلیگ شپ منصوبہ ہے، جو پورے خطے کو جوڑتا ہے۔”

خطے میں امن و سلامتی پر زور

وزیراعظم نے خطے میں حالیہ عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، اور تمام ایس سی او ممبران کی خودمختاری کا دل سے احترام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ:

"پانی کے وسائل تک مساوی رسائی جیسے معاملات میں تعاون ایس سی او کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔ ہمیں مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے اور انہیں مشترکہ بصیرت سے ہی حل کیا جا سکتا ہے۔”

دہشتگردی کے خلاف پاکستان کا مؤقف دوٹوک

وزیراعظم نے دہشتگردی کو ہر شکل میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ:

"جو لوگ دہشتگردی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، دنیا اب ان کے بیانیے کو قبول نہیں کرتی۔ جعفر ایکسپریس، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والے حملوں میں بیرونی مداخلت کے شواہد ہمارے پاس موجود ہیں۔”

انہوں نے ایس سی او ممبران پر زور دیا کہ وہ اس ناسور کے خلاف مل کر کام کریں۔

فلسطین اور ایران کے حوالے سے پاکستان کا مؤقف واضح

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں غزہ میں جاری ظلم و ستم پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

"ایران پر اسرائیلی جارحیت ناقابلِ قبول ہے، اور غزہ میں بھوک و افلاس انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر ایک زخم ہے۔ ہم اس ظلم کے خاتمے اور فلسطین کے دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔”

افغانستان کے ساتھ اشتراک اور استحکام کی امید

وزیراعظم نے افغانستان کو ایک پرامن، خودمختار اور خوشحال ملک دیکھنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ:

"پاکستان ہمیشہ ایک پرامن افغانستان کے حق میں رہا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اقتصادی اشتراک دونوں ممالک کے لیے نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔”

ماحولیاتی بحران اور عالمی یکجہتی

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ:

"سیلاب نے ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے حقیقی اثرات سے دوچار کیا ہے۔ ہم چین اور دیگر دوست ممالک کے ہمدردی اور امداد کے شکر گزار ہیں۔”

پاکستان کا عزم: باہمی ترقی اور مضبوط تعاون

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اہداف و مقاصد کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا:

"پاکستان ایک پرامن، مستحکم اور مربوط خطے کے لیے اپنے کردار کو پوری سنجیدگی سے نبھاتا رہے گا۔ ایس سی او جیسے فورمز خطے کو یکجا کرنے کا ذریعہ ہیں، اور ہم ان کے ساتھ چلنے کے لیے پُرعزم ہیں۔”

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button