سائنس ٹیکنالوجی

بچپن کے صدمات کے دیرپا اثرات: سائنسی تحقیق نے خبردار کر دیا

(ہیلتھ ڈیسک): سائنسی تحقیقات سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ بچپن میں جھیلے گئے صدمات یا شدید منفی تجربات انسان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر دیرپا اور گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں، جو جوانی اور بڑھاپے تک بھی برقرار رہ سکتے ہیں۔

بچپن کا درد، جوانی کی بےچینی

ماہرین نفسیات کے مطابق، بچپن میں صدمہ جھیلنے والے افراد میں:

ڈپریشن (افسردگی)

بےچینی (اینزائٹی)

ڈراؤنے خواب

بار بار ذہنی فلیش بیک

شدید خوف یا چوکنا پن

جیسے مسائل عام دیکھے گئے ہیں۔

رشتوں اور رویوں پر منفی اثرات

ایسے افراد میں:

اعتماد کی کمی

قریبی رشتوں میں مسائل

حد سے زیادہ دفاعی یا اجتنابی رویہ

بعض اوقات نشہ آور چیزوں یا خود کو نقصان پہنچانے کے رجحانات

بھی دیکھے گئے ہیں، جو کہ ان کے سماجی اور پیشہ ورانہ زندگی کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

دماغ اور صحت پر بھی اثر انداز

کچھ سائنسی تحقیقات کے مطابق، بچپن کے صدمات کا تعلق بعد کی زندگی میں:

شدید ذہنی عوارض (جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر – PTSD)

ہارمونز کے نظام میں بگاڑ

دل اور معدے کے امراض

جیسے جسمانی مسائل سے بھی جوڑا گیا ہے۔

کیا ہر بچہ متاثر ہوتا ہے؟ نہیں!

ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہر بچہ جو صدمہ جھیلتا ہے، وہ لازمی نہیں کہ مستقبل میں ذہنی بیماری کا شکار ہو۔ اگر بروقت مدد مل جائے تو نقصان کو کم یا ختم کیا جا سکتا ہے۔

تحفظ کے عوامل (Protective Factors):

خاندان، اساتذہ اور دوستوں کی محبت اور حمایت

تھراپی یا کونسلنگ کی بروقت فراہمی

مثبت سرگرمیوں، تعلیم اور کھیل کود میں شمولیت

جذباتی اظہار کے لیے محفوظ ماحول

ایسے عناصر بچوں کو صدماتی تجربات سے نکلنے میں مدد دیتے ہیں اور ذہنی طاقت کو بڑھاتے ہیں۔

نتیجہ:

بچپن کے صدمات کو معمولی سمجھنے کے بجائے، انہیں سنجیدگی سے لینا ضروری ہے۔ بچوں کی جذباتی ضروریات کو سمجھنا، ان کے تجربات کو تسلیم کرنا اور بروقت ذہنی معاونت فراہم کرنا نہ صرف ان کی موجودہ بلکہ مستقبل کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکتا ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button