
اسلام آباد / واشنگٹن: امریکی اخبار *واشنگٹن ٹائمز* نے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات میں ایک کلیدی اور بااثر شخصیت قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنرل عاصم نہ صرف جنوبی ایشیا کی سکیورٹی صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر ان کا قد بھی تیزی سے بلند ہو رہا ہے۔
اخبار کے مطابق امریکہ میں جنرل عاصم کو "سٹیل کے اعصاب” رکھنے والے ایک مضبوط عسکری لیڈر کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ حالیہ برسوں میں پیدا ہونے والے تناؤ کے دوران ان کا کردار ایک علامتی فتح کے طور پر دیکھا گیا، جو انہیں بین الاقوامی سطح پر نئی عزت و وقار دینے کا باعث بنا۔
ٹرمپ دور میں تعلقات کا نیا زاویہ
واشنگٹن ٹائمز* کا کہنا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان تعلقات میں کشیدگی نے پاکستان کے لیے ایک نئی سفارتی گنجائش پیدا کی، جس سے جنرل عاصم منیر کو فائدہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو دوبارہ بہتر بنانے کی کوششوں میں جنرل عاصم کو ایک قابل اعتماد فوجی شراکت دار کے طور پر دیکھا۔
بائیڈن انتظامیہ کا محتاط رویہ
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے حوالے سے نسبتاً محتاط اور بعض اوقات مخالفانہ پالیسی اختیار کی ہے، تاہم جنرل عاصم منیر کی عالمی ساکھ اور اسٹریٹجک بصیرت نے واشنگٹن میں کئی پالیسی سازوں کو پاکستان کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنے پر مجبور کیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر پذیرائی
جنرل عاصم منیر کی حالیہ بین الاقوامی ملاقاتوں، سفارتی روابط اور دفاعی کانفرنسوں میں شرکت کو بھی ان کے اثرورسوخ میں اضافے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب خطے میں چین، بھارت اور افغانستان جیسے معاملات پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، جنرل عاصم کی قیادت پاکستان کے لیے توازن اور اثر کا ذریعہ بن رہی ہے۔