
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے خبردار کیا ہے کہ رواں بارشوں کا سلسلہ 10 ستمبر تک جاری رہے گا جبکہ آئندہ مون سون گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدت کا حامل ہوگا، جس کے لیے تیاری کا آغاز آج سے ہی کیا جانا چاہیے۔
مصدق ملک نے کہا کہ حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں جو تباہی دیکھی گئی، وہ کسی بھی وقت ملک کے دیگر پہاڑی علاقوں میں دہرائی جا سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب کلاؤڈ برسٹ یا شدید بارش کے باعث سیلاب آتا ہے تو پہاڑوں سے بھاری پتھر تنکوں کی طرح بہتے ہوئے نشیبی علاقوں میں تباہی مچاتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر سیلاب کے راستے میں غیرقانونی ہوٹل، ریزورٹس یا دیگر تعمیرات ہوں تو ان کے ٹوٹنے سے پیدا ہونے والا کنکریٹ اور ملبہ نشیبی بستیوں پر گرتا ہے، جو ہلاکت خیز ثابت ہو سکتا ہے۔
پروگرام میں شریک سندھ کے وزیر ناصر حسین شاہ نے کراچی کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ شہر کے نالے صرف 40 ملی میٹر بارش برداشت کرنے کی گنجائش رکھتے ہیں، جبکہ اگر بارش 200 ملی میٹر سے تجاوز کرے تو صورتحال مکمل طور پر کنٹرول سے باہر ہو جاتی ہے۔
�سلام آباد میں بونیر جیسی صورتحال کا خدشہ
ماہر ماحولیات ڈاکٹر زینب نعیم نے خبردار کیا کہ اسلام آباد کے پہاڑی علاقوں میں بھی بونیر جیسے سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہاڑوں پر جاری کرشنگ سرگرمیاں بغیر کسی چیک اینڈ بیلنس کے جاری ہیں، جو مستقبل میں شدید ماحولیاتی آفات کا سبب بن سکتی ہیں۔
ماحولیاتی تبدیلی ایک قومی ایمرجنسی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مون سون کی شدت میں اضافے، پہاڑی علاقوں میں غیرقانونی تعمیرات اور نالوں کی ناقص صفائی جیسے مسائل فوری توجہ کے طالب ہیں۔