
کراچی میں صبح سے جاری طوفانی بارشوں نے شہر کا نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔ مختلف علاقوں میں شدید اربن فلڈنگ کے باعث سڑکیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں، جب کہ متعدد علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ مختلف حادثات میں کم از کم 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔
شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، ناظم آباد اور لیاقت آباد سمیت اہم شاہراہیں اور علاقوں میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا۔ لیاقت آباد سے تین ہٹی جانے والی سڑک بارش کے باعث درمیان سے دھنس گئی، جب کہ غریب آباد، ناظم آباد اور لیاقت آباد انڈرپاسز پانی سے بھر گئے۔
گلستان جوہر میں واقع راڈو بیکری کے قریب مکان کی دیوار گرنے سے دو بچوں سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے۔ ایک اور واقعے میں اورنگی ٹاؤن میں گھر کی دیوار گرنے سے 8 سالہ بچہ جان کی بازی ہار گیا۔ حادثات میں زخمی افراد کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔
بارش سے متاثرہ علاقوں میں اسکول وینز بھی پھنس گئیں۔ گرومندر کے قریب بچوں سے بھری ایک وین خراب ہوگئی جس کے باعث والدین اور اہل علاقہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ فیڈرل بی ایریا اور عزیز آباد میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی تمام مشینری الرٹ ہے اور نکاسی آب کا کام جاری ہے۔
سابق گورنر سندھ محمد زبیر بھی بارش کے دوران کورنگی روڈ پر پھنس گئے۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹے سے گاڑی میں پھنسا ہوا ہوں، شہر کی صورتحال دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ یہ ملک کا معاشی حب ہے۔
دوسری جانب گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ہدایت پر گورنر ہاؤس میں رین ایمرجنسی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہیلپ لائن 1366 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں اب تک کا سب سے زیادہ بارش کا تناسب گلشن حدید میں 145 ملی میٹر ریکارڈ کیا گیا، جب کہ کیماڑی میں 137 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 135 ملی میٹر، اور سعدی ٹاؤن میں 123 ملی میٹر بارش ہوئی۔ ڈیفنس، کلفٹن، گلستان جوہر، سرجانی، اورنگی اور کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں بھی 100 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
حکام کی جانب سے آئندہ چند گھنٹوں میں مزید بارش کی پیش گوئی کے پیش نظر شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔