
اسلام آباد (پارلیمانی رپورٹر) — سینیٹ کے اجلاس میں خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کی حالت زار پر گفتگو کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف کی سینیٹر فلک ناز چترالی شدتِ جذبات سے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوں نے ایوان بالا میں حکومت کی عدم موجودگی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا:
"ہمارا پورا خیبرپختونخوا ڈوبا ہوا ہے، لیکن حکومتی بنچ خالی ہیں۔ یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے۔”
انہوں نے انتہائی دل سوز انداز میں بتایا کہ ضلع بونیر میں بعض گھروں سے بائیس بائیس جنازے اٹھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ:
"خواتین کو میتوں کو غسل دینے والی خواتین نہیں ملتیں، جنازوں کو کاندھا دینے کے لیے جوان بچے نہیں بچے۔ ایسے وقت میں سب ہمیں تنہا چھوڑ گئے ہیں۔”
ایوان میں خاموشی، حکومت پر شدید تنقید
فلک ناز کے جذباتی خطاب کے دوران ایوان میں گہری خاموشی چھا گئی، جبکہ حکومتی نمائندوں کی غیر حاضری پر اپوزیشن ارکان نے برہمی کا اظہار کیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ایمل ولی خان نے بھی حکومتی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا:
"پاکستان آفات کا ڈھیر بن چکا ہے، لیکن این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ تین گھنٹے سے اجلاس جاری ہے مگر کوئی وفاقی وزیر ایوان میں موجود نہیں، جو انتہائی افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔
سیلاب زدہ علاقوں میں شدید بحران
دونوں سینیٹرز نے متاثرہ علاقوں، خصوصاً بونیر، سوات اور شانگلہ میں درپیش سنگین صورتحال پر حکومت سے فوری امدادی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ سینیٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ موجودہ حالات میں الخدمت فاؤنڈیشن اور خدائی خدمت گار جیسے ادارے ہی فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں، جبکہ حکومتی ادارے غیرفعال نظر آتے ہیں۔
مطالبات
وفاقی وزرا کی سینیٹ میں حاضری یقینی بنائی جائے
این ڈی ایم اے و پی ڈی ایم اے کو مؤثر اور متحرک بنایا جائے
سیلاب زدہ علاقوں میں فوری ریلیف، ریسکیو اور بحالی کا بندوبست کیا جائے
پارلیمانی نگرانی کو مضبوط کیا جائے تاکہ متاثرین کی آواز سنی جا سکے