
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت اجلاس میں خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد و بحالی کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کیا اور کہا:
"یہ وقت سیاست کا نہیں، خدمت اور متاثرین کے دکھوں پر مرہم رکھنے کا ہے۔”
اجلاس کی اہم ہدایات و فیصلے:
456 ریلیف کیمپس قائم، 400 سے زائد ریسکیو آپریشنز مکمل ہو چکے۔
126 ملین روپے سے زائد کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کو ترجیحی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کی ہدایت۔
تمام وفاقی وزراء کو متاثرہ علاقوں میں خود جانے کی ہدایت۔
وزارت خزانہ کو NDMA کیلئے فوری فنڈز جاری کرنے کی ہدایت۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو متاثرین کی مالی امداد کیلئے متحرک کیا جائے۔
ادویات، طبی ٹیمیں اور راشن فوری بھیجنے کی ہدایت۔
شاہراہوں اور پلوں کی مرمت پر زور، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او کو متحرک کرنے کی ہدایت۔
وزیراعظم کا مؤقف:
"جب تک متاثرہ علاقوں میں آخری شخص کو مدد اور بنیادی سہولیات فراہم نہیں ہو جاتیں، متعلقہ وفاقی وزراء وہیں موجود رہیں گے۔”
پس منظر:
اجلاس میں NDMA، پاک فوج، صوبائی حکومتوں اور دیگر اداروں کی امدادی کارروائیوں پر بریفنگ دی گئی۔
بتایا گیا کہ مون سون ستمبر کے دوسرے ہفتے تک جاری رہے گا اور مزید دو بڑے اسپیل متوقع ہیں۔