صحت

پاکستان میں تمباکو نوشی سے سالانہ 164,000 اموات: عالمی ادارہ صحت کا مؤثر اقدام کا مطالبہ

اسلام آباد: عالمی ادارہ صحت (WHO) نے پاکستان میں تمباکو نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں ہر سال تمباکو نوشی سے ایک لاکھ 64 ہزار افراد کی جانیں چلی جاتی ہیں جبکہ اس کے نتیجے میں معاشی نقصان 2.5 بلین ڈالرز (تقریباً 700 ارب روپے) تک پہنچ چکا ہے۔

ٹیکس اصلاحات سے مثبت نتائج سامنے آئے
عالمی ادارہ صحت نے حکومتِ پاکستان کے حالیہ اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے بتایا کہ 2023 میں تمباکو پر ٹیکس میں اضافے کے بعد تمباکو نوشی کے استعمال میں 19.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی، اور 26.3 فیصد افراد نے سگریٹ نوشی کم کردی۔ اس کے علاوہ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی 66 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا، جو 143 ارب سے بڑھ کر 223 ارب روپے تک پہنچ گئی۔

آئندہ اقدامات اور عالمی دن
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ تمباکو مصنوعات پر مزید ٹیکسز لگانا نہ صرف صحت کے تحفظ میں مددگار ہوگا بلکہ ملکی ریونیو میں بھی اضافہ کرے گا جسے صحت، تعلیم اور ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے سخت قوانین اور پالیسیوں کی ضرورت ہے۔

31 مئی: تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن
رپورٹ میں یہ بھی یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ 31 مئی کو دنیا بھر میں تمباکو نوشی کی روک تھام کا عالمی دن منایا جائے گا، اور اس موقع پر WHO پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے تحت تمباکو کے خلاف جنگ کو مزید مضبوط بنانے کا عزم رکھتا ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان کے لیے ایک وارننگ بھی ہے اور موقع بھی — کہ اگر فوری اقدامات کیے جائیں تو نہ صرف ہزاروں قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں بلکہ ملکی معیشت پر بوجھ کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button