
واشنگٹن (ویب ڈیسک) — سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایک نئی مردم شماری کی تیاری کریں جس میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شامل نہ کیا جائے۔ ان کے اس اقدام کو 2026 کے وسط مدتی انتخابات سے قبل ریپبلکن ریاستوں کے حق میں سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا:
"جو لوگ ہمارے ملک میں غیر قانونی طور پر ہیں، انہیں مردم شماری میں شمار نہیں کیا جائے گا۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئی مردم شماری کو "جدید حقائق اور 2024 کے انتخابات سے حاصل شدہ اعداد و شمار” کی بنیاد پر تیار کیا جانا چاہیے۔
آئینی پس منظر:
آئینِ امریکہ کے مطابق ہر دس سال بعد مردم شماری کی جاتی ہے، جس میں ملک میں موجود تمام افراد کو شامل کیا جاتا ہے، چاہے ان کی قانونی حیثیت کچھ بھی ہو۔ آئندہ مردم شماری 2030 میں طے ہے، تاہم ٹرمپ نے واضح نہیں کیا کہ آیا وہ اسی مردم شماری کی بات کر رہے ہیں یا کوئی خصوصی مردم شماری تجویز کر رہے ہیں۔
مردم شماری کی اہمیت:
امریکی مردم شماری نہ صرف کانگریس میں ریاستوں کی نمائندگی کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے بلکہ الیکٹورل کالج کے ووٹس اور اربوں ڈالرز کی وفاقی فنڈنگ کی تقسیم بھی اسی پر منحصر ہوتی ہے۔ لہٰذا اس میں معمولی تبدیلی بھی سیاسی اور مالی توازن پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔
ماضی کا تناظر:
ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارت کے دوران بھی مردم شماری میں شہریت سے متعلق سوال شامل کرانے کی کوشش کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے اسے مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ واپس لے لیا گیا۔
تجزیہ:
سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کی یہ نئی تجویز غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف سخت مؤقف کی توسیع ہے، جو ریپبلکن ووٹر بیس کو متحرک کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہے۔ تاہم، قانونی ماہرین اس تجویز کو آئینی اصولوں سے متصادم قرار دے رہے ہیں۔