
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہاؤس کی صورتحال کشیدہ ہو گئی، جب پارلیمنٹ ہاؤس کا مرکزی دروازہ اچانک بند کر دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ اہم اراکین کی گرفتاری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جس کے پیش نظر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
آج قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔ اجلاس کے دوران یومِ استحصال کشمیر کے حوالے سے ایک قرارداد بھی منظور کی گئی۔ تاہم، پی ٹی آئی ارکان نے اسمبلی میں خطاب کے بعد علامتی احتجاج کے طور پر اڈیالہ جیل جانے کا فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی رکن عامر ڈوگر نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا:
"آپ نے ہمارے اراکین کو 10، 10 سال سزا دے دی، 10 ارکان کو ایوان سے اٹھایا گیا اور کوئی ایکشن نہیں لیا۔ یہ ایوان کیسے چلے گا اگر سب کو باہر پھینک دیا جائے؟”
اس پر اسپیکر نے جواب دیا کہ پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے یا نہیں، اس کا ریکارڈ موجود ہے۔
اجلاس کے بعد اپوزیشن اتحاد کے رہنما محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجا، اور لطیف کھوسہ اڈیالہ جیل روانہ ہو گئے، جہاں پی ٹی آئی کا احتجاج ہونا تھا، جب کہ باقی ارکان تاحال پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بعض ارکان کی جانب سے جیل جانے سے اجتناب برتنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔
اسی دوران، پارلیمنٹ ہاؤس کا مین گیٹ زنجیر اور تالے سے بند کر دیا گیا، اور پولیس و ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ قیدی وینز اور اینٹی رائٹ فورس بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر موجود ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر اپوزیشن لابی میں پی ٹی آئی کے 30 سے زائد ارکان موجود ہیں، جو باہر نکلنے یا جیل جانے کے حوالے سے مشاورت کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیف وہپ عامر ڈوگر، علی محمد خان، شہریار آفریدی اور ثناء اللہ مستی خیل نے اسپیکر آفس کا رخ کیا اور گیٹ کھلوانے کا مطالبہ کیا ہے۔
صورتحال اس وقت نازک ہے، اور سیکیورٹی ادارے کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے الرٹ ہیں۔ حکومت یا وزارت داخلہ کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔