
یروشلم – 4 اگست 2025
اسرائیل کے انتہا پسند وزیر ایتمار بن گویر نے ایک بار پھر اشتعال انگیزی کی انتہا کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے مقدس احاطے میں سینکڑوں غیر قانونی آبادکاروں کے ہمراہ زبردستی داخل ہو کر مذہبی رسومات ادا کیں، جس پر عالمی سطح پر شدید غم و غصہ اور مذمت سامنے آئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق، کم از کم 1251 غیر قانونی آبادکار اسرائیلی پولیس کی بھاری نفری کے سائے تلے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر تلمودی گیت گائے گئے، ناچ گانا کیا گیا اور اشتعال انگیز انداز میں عبادات ادا کی گئیں۔
فلسطینی عوام اور اداروں کا شدید ردِعمل
یروشلم کی اسلامی اوقاف، فلسطینی حکام اور یروشلم گورنریٹ نے اس کارروائی کو مسجد کی کھلی بے حرمتی اور فلسطینیوں کے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
واقعے کے دوران اسرائیلی فورسز نے فلسطینی نمازیوں، صحافیوں اور مسجد کے محافظوں پر بھی تشدد کیا، جس کی متعدد ویڈیوز اور تصاویر عالمی میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔
بن گویر کا اشتعال انگیز بیان
انتہا پسند اسرائیلی وزیر ایتمار بن گویر نے مسجد کے احاطے سے بیان دیتے ہوئے کہا:
"یہ جگہ یہودیوں کے لیے ہے، ہم یہاں ہمیشہ رہیں گے۔”
ان کے اس بیان نے عالمی برادری میں شدید ردِعمل پیدا کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ بیان اسرائیل کی سرکاری پالیسیوں میں شامل ایک خطرناک سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
عالمی سطح پر شدید مذمت
سعودی عرب نے اس واقعے کو "انتہائی خطرناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات خطے کے امن کو سنگین خطرات سے دوچار کر رہے ہیں۔
سعودی وزارتِ خارجہ نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔
اردن نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اسرائیل کو مسجد اقصیٰ پر کسی بھی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں۔ اردنی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
فلسطینی اتھارٹی اور حماس دونوں نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو فوری طور پر روکا جائے اور مقدسات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
تحلیل اور تشویش
عالمی مبصرین کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے ایسے جارحانہ اقدامات صرف فلسطینیوں کے جذبات کو مجروح نہیں کرتے بلکہ مشرق وسطیٰ میں پہلے سے نازک صورتحال کو مزید پیچیدہ اور خطرناک بنا دیتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ صرف فلسطین ہی نہیں، بلکہ پوری مسلم امہ کے لیے ایک عقیدت کی علامت ہے، اور اس کی مسلسل بے حرمتی بین الاقوامی امن کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔