اوورسیزتازہ ترین

برطانیہ میں پنشن بحران شدت اختیار کر گیا، ریاستی پنشن کی عمر 80 سال تک بڑھنے کا خدشہ

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) — برطانیہ میں ریاستی پنشن کے نظام پر بڑھتے دباؤ نے ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مستقبل میں ریاستی پنشن کی اہل عمری 80 سال تک پہنچ سکتی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ریٹائرمنٹ ہینڈ آؤٹ میں تاخیر اور عمر بڑھنے کے باوجود پنشن نظام کو برقرار رکھنے کے چیلنجز پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہو چکے ہیں۔ اس معاملے پر مختلف ٹریڈ یونینز نے سڑکوں پر آنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

تازہ ترین تجزیے کے مطابق کنسلٹنسی ادارہ بارنیٹ وڈنگھم کا کہنا ہے کہ اگر معاشرے کے امیر اور غریب طبقوں کے درمیان متوقع زندگی میں فرق ختم ہو جاتا ہے تو اس کے اثرات ریاستی اخراجات پر بہت گہرے ہوں گے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 2070 کی دہائی کے وسط تک پنشن اخراجات میں سالانہ 8 ارب پاؤنڈ تک کا اضافہ متوقع ہے۔

آفس فار بجٹ ریسپانسیبلٹی (OBR) پر بھی تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ ان بڑھتے ہوئے چیلنجز کو کم کر کے پیش کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جی ڈی پی کے موجودہ تناسب میں پنشن اخراجات کو برقرار رکھنا مقصود ہے تو اس کے لیے ممکنہ طور پر ریٹائرمنٹ کی عمر کو 80 سال تک مؤخر کرنا پڑے گا۔

اس صورت حال پر برطانوی ٹریڈ یونینز نے شدید ردِعمل ظاہر کیا ہے۔ ریل، میری ٹائم اینڈ ٹرانسپورٹ (RMT) یونین نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر میں مزید اضافہ کرنے کی کوشش کی تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔

یہ خبردار ایسے وقت میں آیا ہے جب حکومت نے پنشن نظام کا نیا جائزہ شروع کیا ہے، حالانکہ اس کی رپورٹ 2030 کی دہائی کے آخر تک متوقع ہے۔ اس دوران "پنشن کے ٹرپل لاک” کی پائیداری پر بھی سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر پنشن اصلاحات، مساوی عمر رسیدگی کی پالیسی اور اخراجات کے مؤثر کنٹرول کے لیے اقدامات اٹھانے ہوں گے، ورنہ آنے والے وقت میں ایک معاشی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button