
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کسی تحریک یا احتجاج سے کوئی خوف نہیں، ریاست کا کاروبار آئین اور قانون کے مطابق پُرامن انداز میں چل رہا ہے۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 5 اگست کے حوالے سے کسی خاص حکومتی میٹنگ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی کیونکہ حکومت پرسکون ہے اور کسی دباؤ کا شکار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سے بات نہیں کرنا چاہتی بلکہ اُن سے رابطہ چاہتی ہے جو بات چیت کے لیے تیار ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہیں تو خوش آمدید، اور اگر وہ برطانیہ میں احتجاج کے جو طریقے دیکھ چکے ہیں، وہ یہاں سکھانا چاہتے ہیں تو انہیں آزادی حاصل ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے واضح کیا کہ حکومت مذاکرات کے دروازے بند نہیں کر رہی، لیکن بات چیت سنجیدگی سے ہوتی ہے، دکھاوے کے بیانات اور دباؤ کی سیاست کا کوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اس وقت کوئی سیاسی بحران نہیں، تمام ریاستی ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔
عمران خان کے جیل میں قیام پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست دان جیل سے گھبراتے نہیں، عمران خان کو جو سہولیات حاصل ہیں، وہ اس سے پہلے کسی قیدی کو نہیں ملی ہوں گی۔
9 مئی کے واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے قابل مذمت اور قابل سزا جرائم ہیں، جن افراد پر الزامات ثابت ہوں گے، ان کے پاس اپیل کے تمام قانونی فورم موجود ہیں۔
عرفان صدیقی نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں اور وقت آنے پر متحرک سیاسی کردار بھی ادا کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلا وجہ بیان بازی اور اشتعال انگیزی نواز شریف کا شیوہ نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر کی بڑی وجہ افغانستان سے آنے والے وہ ہزاروں طالبان ہیں جنہیں عمران خان کے دور میں یہاں لایا گیا۔
انہوں نے خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے، کسی صوبائی وزیر کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ (ن) کو خیبر پختونخوا میں حکومت گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں، بلکہ وہ پی ٹی آئی کی 12 سالہ کارکردگی پر سوال اٹھاتی ہے جس میں کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ نظر نہیں آتا۔
آخر میں اے پی سی (آل پارٹیز کانفرنس) میں شرکت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر یہ کانفرنس حکومت گرانے کی کوشش ہے تو مسلم لیگ (ن) کسی ایسی سازش کا حصہ نہیں بنے گی۔