اوورسیزتازہ ترین

امریکا کا یونیسکو سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان، اسرائیل مخالف پالیسیوں پر تحفظات

واشنگٹن/نیو یارک: امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے یونیسکو سے ایک بار پھر علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ادارہ اسرائیل مخالف جذبات کو فروغ دے رہا ہے اور امریکی مفادات سے متصادم نظریاتی ایجنڈا اپنائے ہوئے ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بیان میں کہا ہے کہ یونیسکو میں امریکا کی شمولیت اب قومی مفاد میں نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیسکو "سماجی اور ثقافتی سطح پر تفریق پیدا کرنے والی پالیسیوں کو فروغ دے رہا ہے” اور یہ رویہ "امریکا فرسٹ” خارجہ پالیسی کے منافی ہے۔

ترجمان نے بطور خاص فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کو "سنگین مسئلہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یونیسکو کو اسرائیل مخالف بیانیے کا ذریعہ بنا رہا ہے، جو کہ امریکی مؤقف کے خلاف ہے۔

یونیسکو سے علیحدگی کا فیصلہ 31 دسمبر 2026 سے نافذ العمل ہوگا اور امریکا نے تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کو اس فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ بھی کر دیا ہے۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے — اس سے قبل 2017 میں ٹرمپ انتظامیہ نے بھی اسی نوعیت کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ادارے سے کنارہ کشی اختیار کی تھی۔

امریکی مؤقف کے مطابق، آئندہ کسی بھی عالمی تنظیم میں شمولیت یا شرکت کا فیصلہ "امریکی مفادات کے فروغ” کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ یونیسکو دنیا بھر میں تعلیمی، سائنسی، ثقافتی اور ورثے کے تحفظ کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے، اور امریکا ماضی میں اس کے بڑے مالی معاونین میں شامل رہا ہے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button