صحت

نئی تحقیق: حمل کے دوران ویپنگ سے بچے کی کھوپڑی کی نشوونما متاثر ہو سکتی ہے

اوہائیو: ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ حاملہ خواتین کے ویپنگ (ای سگریٹ کے دھوئیں) کے اثرات پیٹ میں پرورش پاتے بچے کی کھوپڑی کی ساخت میں تبدیلی کا باعث بن سکتے ہیں، چاہے ویپ میں نکوٹین موجود نہ ہو۔

یہ تحقیق اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کالج آف میڈیسن میں کی گئی، جس کی سربراہی پروفیسر ڈاکٹر جیمز کرے نے کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ایسی ای سگریٹ استعمال کی گئی جس میں نکوٹین موجود نہیں تھی، اس کے باوجود اس کے اثرات ماڈل میں بچوں کی کھوپڑی کی نشوونما پر ظاہر ہوئے، جو کہ غیر متوقع اور قابلِ تشویش بات ہے۔

تحقیق میں حاملہ چوہیاؤں کو مختلف قسم کے ویپنگ مرکبات کے اثر میں رکھا گیا۔ چوہیاؤں کو یا تو فلٹر شدہ ہوا میں رکھا گیا یا پھر انہیں دو اہم اجزاء — پروپائلین گلائکول اور گلائسرول — کی مختلف مقداروں والی فضا میں سانس لینے دی گئی۔ ان میں کچھ چوہیاؤں کو 50% پروپائلین گلائکول اور 50% گلائسرول جبکہ دوسرے گروپ کو 30% پروپائلین گلائکول اور 70% گلائسرول والی فضا میں رکھا گیا۔

ان چوہیاؤں کو حمل کے 20 دنوں کے دوران ہر ہفتے پانچ دن، چار گھنٹوں تک ایک کش فی منٹ کی شرح سے ویپنگ ماحول میں رکھا گیا۔ جب محققین نے نتائج کا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ جن چوہیاؤں کو 30/70 تناسب والے مرکب میں رکھا گیا تھا، ان کے بچوں کی کھوپڑی کی پیمائش دیگر گروہوں کی نسبت نمایاں طور پر کم تھی۔

یہ تحقیق اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ ای سگریٹ کے بخارات میں شامل کچھ کیمیکل، حتیٰ کہ نکوٹین سے پاک مرکبات بھی، جنین (بچے) کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جیمز کرے کا کہنا تھا، "ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ویپنگ، جو بظاہر سگریٹ نوشی کا محفوظ متبادل سمجھا جاتا ہے، درحقیقت حمل کے دوران ماں اور بچے دونوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔”

یہ تحقیق حاملہ خواتین کو ویپنگ کے ممکنہ خطرات سے باخبر کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے، اور اس پر مزید تحقیق کی ضرورت بھی محسوس کی جا رہی ہے تاکہ انسانی سطح پر بھی ان نتائج کی تصدیق کی جا سکے۔

مزید دیکھیں

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button