159

محبت میں ناکامی

تحریر : حرا رؤف
انسانی زندگی میں عمر کا ایک ایسا دور بھی ہوتا ہے جسے ٹین ایج کہا جاتا ہے یہ دور سولہ سال کی عمر سے شروع ہوتا ہے ۔مگر اس کے احتتام کی کوئی عمر نہیں ہوتی ۔بظاہر تو انسان کی عمر کے انیس سال پورے ہونے کے بعد اس ٹین ایج کا خاتمہ ہو جانا چاہئے مگر اس عمر کا خاتمہ اسی وقت ہوتا ہے جب انسان اس عمر کے جیسے لوگوں کی طرح برتاؤ کرنا چھوڑ دیں ۔
یہ عمر کا وہ دور ہوتا ہے جس میں انسان کی سوچ میں پختگی نہیں ہوتی ۔انسان جذباتی ہوتا ہے اپنا ہر فیصلہ دماغ سے کرنے سے بجائے جذبات میں بہہ کر کرتا ہے۔ اس عمر میں انسان کے لیے سب سے اہم اس کے دوست اور اس کی محبت ہوتی ہے ۔ جس کے ساتھ کسی قسم کے جھگڑے کی صورت میں وہ پوری دنیا سے روٹھ جاتا ہے ۔اس کے لیے زندگی بے معنی ہو جاتی ہے ۔اسے ہر فرد اپنا دشمن نظر آتا ہے ۔اس کے تمام مقاصد زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے منصوبے پس پشت چلے جاتے ہیں زندگی سے مایوس ہو جاتا ہے اور بعض لوگ تو خود کشی تک کے انتہائی اقدام بھی کر گزرتے ہیں۔ کیونکہ محبت میں مبتلا شخص محبت میں دھوکہ کھانے کے بعد یا بریک اپ کے بعد وہ محبوب سے جدائی کا صدمہ برداشت نہیں کر پاتا ہر وقت ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے اور زندگی سے مایوس ہو کر زندگی سے چھٹکارے کی سوچ اس میں جنم لیتی ہے۔اسے یوں معلوم ہوتا ہے کہ محبت اور محبوب ہی اس کی ـکُل کائنات ہے فرد خود سے منسلک دیگر عزیز رشتوں ماں باپ بہن بھائی کے بارے میں نہیں سوچتا کہ وہ اس سے کتنی محبت کرتے ہیں؟کوئی اس ماں سے پوچھے جس نے 9ماہ اپنے بچے کو پیٹ میں رکھاکیا یہ دن دیکھنے کےلیے اس نے اولاد کو جنم دیا تھا؟کیا اس دن کے لیے اس نے اپنی اولاد کو دنیا میںلانے کے لیے 9ماہ تکلیف کاٹی تھی؟ کہ ایک دن ایک وقتی سی محبت کے لیے اس کابیٹا /بیٹی اپنی ذندگی ضائع کر دے۔
ذہنی مریض بننے کے بعد انسان صرف اپنی روح کی تسکین کے لیے خود کو تکلیف دینے کے مختلف طریقے اختیار کرتا ہے اور بلآخر انتہائی سخت قدم اٹھاکر خود کو ختم کر دیتا ہے۔
بعض افراد سخت جان ہوتے ہیں جوحالات کا سامنا کر لیتے ہیں اور سروائیوکر جاتے ہیں ہیں۔
علم نفسیات کے مطابق محبت میں شکست کھائے ہوئے کسی بھی شخص کو اس حالت سے نکلنے کے لیے 6ماہ لگتے ہیں ۔ اور یہ 6ماہ پورے ہونے تک وہ خود کو اذیت دیتا رہتا ہے اور 6ماہ مکمل ہونے پر وہ خود میں برداشت پیدا کر چکا ہوتا ہے۔اور اس کی ذندگی دوبارہ سے نارمل ہو جاتی ہے۔
آخر میں نوجوان نسل کو مشورہ دینا چاہوں گی خداراکسی ٹائم پاس شخص کے لئے اپنی ذندگی بربادنہ کریں ذندگی بہت حسین اور انمول ہے، اللّٰہ کی طرف سے تحفہ ہے اس کی امانت ہے۔ اسے کسی ایسے شخص کے لیے ختم نہ کرو جسے پرواہ نہیں ۔ذندگی کسی ایک انسان پر ختم نہیں ہو جاتی۔ جیو… اپنے لیے نہ سہی ماں باپ کے لیے سہی ۔اور بھی غم ہے ذمانے میں محبت کے سوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں