156

خلاء میں بڑھتی اسلحے کی دوڑ

گزشتہ برس امریکی جنرل نے سنسی خیز انکشاف کیا تھا کہ دو روسی سیٹلائیٹ خلاء میں امریکی سیٹلائیٹ کا پیچھا کررہے تھے۔

جنرل جے ریمنڈ کا کہنا تھا کہ اس بات سے خلاء میں خطرناک صورتحال پیدا ہونے کے امکانات ہیں۔

اس بات نے خلاء میں اسلحے کی بڑھتی دوڑ کےلیے نیا اسٹیج سجا دیا جہاں بم سے لیس سیٹلائیٹس، لیزر مارنے والے اسپیس کرافٹ اور دیگر ٹیکنالوجیز نے حقیقت کا روپ دھار لیا۔

پیر کو معاملات مزید واضح ہوگئے جب روس نے اپنی طاقت کا اظہار کرنے کےلئے زمین سے خلاء میں اپنا سیٹلائیٹ تباہ کرنے کےلیے میزائیل داغا۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹنبرگ نے اس حرک کو غیرذمہ دارانہ قرار دیا۔

منگل کو یورپی یونین کے وزراء کے ساتھ ایک ملاقات میں انہوں نے کہا ’یہ ظاہر کرتا ہے کہ روس نئے ہتھیار بنارہا ہے جو سیٹلائیٹس کو مار گرائے گا۔‘

خلاء کو مسلح کرنے کی دوڑ اتنی ہی پرانی ہے جتنی خلاء میں جانے کی دوڑ ہے۔ 1957 میں جب اسپُٹنک کو خلاء مین بھیجا گیا، واشنگٹن اور ماسکو نے سیٹلائیٹس کو مسلح بنانے اور ان کو تباہ کرنے کی راہیں تلاش کرنا شروع کردیں۔
شروع میں سب سے بڑی فکر نیکلیئر ہتھیاروں کو خلاء میں ہونا تھا۔ لیکن 1967 میں سپرپاورز اور دیگر مملک نے آوٹر اسپیس ٹریٹی پر دستخط کیے جس میں بڑی تباہی کرنے والے ہتھیاروں کو مدار میں بھیجنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

تب سے روس، امریکا، چین حتیٰ کہ بھارت بھی خلاء لڑنے کی راہیں تلاش کررہا ہے۔

آج مقابلہ حریف کے سیٹلائیٹس تباہ کرنے کا ہے جو اس لیے اہم ہے کہ ہر جدید مواصلات، جاسوسی اور نیویگیشن کےلیے ان کا استعمال کرتا ہے۔

1970 میں ماسکو نے دھماکا خیز مواد سے بھرے ہوئے سیٹلائیٹ کا کامیاب تجربہ کیا جو دو مدار مین موجود دوسرے سیٹلائیٹ کو تباہ کرسکتا تھا۔
1983 میں امریکی صدر رونلڈ ریگن نے امریکا کو بڑی فوجی طاقت بنانے کےلیے اسٹریٹیجک ڈیفنس انیشییٹو کا اعلان کیا۔

ایک اسپیس ایکسپرٹ ازابیل سوربیز ورجر نے کہا کہ روس نے سیٹلائیٹ یہ دِکھانے کےلیے تباہ نہیں کیا کہ وہ ایسا کرسکتا ہے بلکہ روس نے بتایا ہے کہ وی اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ امریکا کے اکیلے کے پاس خلاء کا کنٹرول ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں