0

آئی ایم ایف کا پاکستان سے پنشن پر ٹیکس کے نفاذ کا مطالبہ

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ سول اور ملٹری اداروں سے ریٹائر ہونے والوں کی پنشن پر ٹیکس عائد کرے اور ٹیکس سے مستثنیٰ کئی پنشن اسکیموں کو واپس لے۔ ایم ایف کا وفد خاموشی سے جمعرات کو اسلام آباد پہنچا جہاں وہ حکومت پاکستان سے قرضوں پر بات چیت کرے گا۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پنشنرز پر ٹیکس کا نفاذ کئی تجاویز میں شامل ہے۔ تنظیم آئندہ بجٹ میں کیا شامل کرنا چاہتی ہے اس کے علاوہ تنظیم کا مطالبہ بھی ہے۔کہ پاکستان مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا نصف فیصد (0.5%) جمع کرے جس کا کل حجم 600 ارب روپے ہے اور یہ ٹیکس تنخواہ دار اور کاروباری طبقے سے وصول کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کی سفارش کے بعد اگر حکومت ریٹائرڈ افراد کی پنشن پر ٹیکس لگاتی ہے اور دیگر مراعات ختم کرتی ہے تو اسے سالانہ 22 سے 25 ارب روپے اضافی ملیں گے۔ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان مذاکرات آج (جمعہ) سے شروع ہوں گے ان مذاکرات کے مطابق 2 مختلف بیل آؤٹ پیکجز پر بات ہوگی۔آئی ایم ایف پاکستان مشن کے سربراہ آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔ پاکستان دو مختلف قرضے چاہتا ہے، ایک انفراسٹرکچر اصلاحات کے لیے اور دوسرا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے۔ دو روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے نئے قرضے کے حجم اور مدت کے حوالے سے حتمی معاملات ابھی طے نہیں ہوئے تاہم اسے جلد حتمی شکل دی جائے گی۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کا 24 واں پروگرام ہو گا، جسے اب تک کا سب سے مشکل قرضہ پروگرام کہا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان پر سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا جا رہا ہے کہ ایف بی آر ریونیو گروتھ پر فوکس کرے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں