0

برطانوی پولیس نے شہزاد اکبر کا تیزاب حملے کی تحقیقات بند کردی،وجہ کیا بنی ؟جانیں

برطانوی پولیس نے پی ٹی آئی کے سابق مشیر اثاثہ ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے سابق سربراہ شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کی تحقیقات بند کر دی ہیں۔اس حوالے سے برطانیہ میں ہرٹ فورڈ شائر کاؤنٹی پولیس کی نگرانی کرنے والی علاقائی پولیس فورس ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری اور تحقیقات سے واقف انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شہزاد اکبر پر تیزاب پھینکنے کی تحقیقات بند کر دی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی پولیس کے ایک پولیس ذریعے کا کہنا تھا کہ ’ہم نے تفتیش کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں ہوسکی ہے‘۔کہ یہ (شہزاد اکبر کی شکایت) بہت پیچیدہ تفتیش ہے۔ پولیس فورس کا کہنا ہے کہ نومبر سے افسران ملوث افراد کا سراغ لگانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس مقام پر ہم نے انکوائری کے تمام خطوط کا جائزہ لیا ہے اور کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں کر سکے۔شواہد کی عدم موجودگی میں پولیس نے شہزاد اکبر پر حملے کی تفتیش بند کردی کیونکہ تقریباً 6 ماہ کی تفتیش کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہیں ملا۔گھنٹوں کی فوٹیج دیکھنے کے باوجود پولیس کسی بھی مشتبہ شخص کو تلاش کرنے میں ناکام رہی۔ پولیس کے مطابق کوئی آیا، کوئی نہیں گیا، کس کو گرفتار کیا جائے؟ کس سے تفتیش کرنی ہے؟اس کے علاوہ مقامی پولیس نے تین ہفتے قبل شہزاد اکبر کو ملزم کی عدم موجودگی سے آگاہ کیا تھا۔ شہزاد اکبر برطانیہ میں حکومت پاکستان کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے۔برطانوی ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر نے آئی ایس آئی اور حکومت پاکستان پر پولیس کی جانب سے معمولی ردعمل کا الزام عائد کیا۔ذرائع کے مطابق شہزاد اکبر پر حملے کے حوالے سے پولیس بھی پریشان ہے کہ وہ کون سا تیزاب ہے جو ان کے چہرے پر ڈالنے سے شیشوں پر لگا۔ فرانزک رپورٹ کے مطابق اگر تیزاب ہوتا تو اس کا چہرہ جھلس سکتا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں