0

گندم کی اضافی درآمد میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا نام سامنےآگیا لیکن نقصان کتنا ہوا ؟ جان کر آپ کے ہوش اڑ جائیںگے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) گندم امپورٹ سکینڈل کی تحقیقات کے دوران اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی، ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت اضافی گندم درآمد کر کے اضافی گندم درآمد کی گئی۔ 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گندم کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی تھی جب کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے نگراں وزیراعظم انور حق کاکڑ کی منظوری کے بعد سمری بھیج دی۔گندم کے درآمدی سکینڈل کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ نگراں حکومت کے دور میں وزارت خزانہ کی سفارش پر پرائیویٹ سیکٹر کو مقررہ حد کے بجائے کھلی چھوٹ دی گئی، گندم کے تاجروں نے گندم کے تاجروں نے گندم کی خریداری کا کھیل کھیلا۔ اربوں روپے رپورٹ میں کہا گیا۔ کہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے وزارت تجارت اور ٹی سی پی کی اہم تجاویز کو نظر انداز کرتے ہوئے منظم منصوبہ بندی کے تحت اضافی گندم درآمد کی جس سے 2000 روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ گندم خرید سکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے گندم درآمدی اسکیم کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ جسٹس ریٹائرڈ میاں مشتاق کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ تعین کیا گیا ہے.ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی گندم کی غیر ضروری درآمد سے ملکی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کی تحقیقات کرے گی۔ ساتھ ہی وزارت تجارت اور نگراں حکومت مبینہ غلط درآمد کے فیصلے کا جائزہ لے گی جب کہ کمیٹی 2 ہفتوں میں اپنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں