0

پی ٹی آئی اسمبلیوں سے استعفیٰ دے گی یا نہیں؟ چیئرمین نے کیا کہا؟خبر پڑھ کر حیران رہ جائیں گے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے حامد رضا کی پارٹی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی تجویز کا واضح جواب دے دیا۔ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا کی جانب سے ایک بار پھر پی ٹی آئی کی اسمبلیوں سے استعفیٰ دے دیا۔ چھوڑنے کی تجویز پر واضح جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ہم پارلیمنٹ میں رہیں گے اور اس ایوان سے مسائل کا حل تلاش کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاسی درجہ حرارت کو کم کرکے ترقی کی طرف بڑھنا چاہیے۔ ہمارے ساتھ جو زیادتیاں ہونی تھیں وہ ہو چکی ہیں۔ اب تمام انتخابات ختم ہو چکے ہیں لہٰذا ہمیں بلے کا انتخابی نشان واپس ملنا چاہیے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے کا حکم پشاور ہائی کورٹ نے منسوخ کیا تھا جسے سپریم کورٹ نے بحال کر دیا تھا۔ . سپریم کورٹ کے حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کرائے ۔ ہمیں سات دن میں سرٹیفکیٹ ملنا چاہیے تھا جو اب تک نہیں ملا۔ ہم نے شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کرائے اور ایسے کرائے جیسے کوئی اور سیاسی جماعت نہیں کر سکتی، الیکشن کمیشن نے ہمیں سرٹیفکیٹ جاری کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جن 14 ملازمین پر اعتراض کیا تھا وہ لگائے گئے تھے۔ ان میں سے کوئی بھی الیکشن میں حصہ لینے نہیں آیا۔ ہم نے اپنی ووٹر لسٹ ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر بھی جاری کی۔ کے پی اور سینٹرل الیکشن سے کوئی پینل نہیں آیا۔ پنجاب سے پینل آئے لیکن اضافی پینل واپس لے گئے۔ ایک پینل نے کراچی سے بھی حصہ لیا اور دوسرا پینل دستبردار ہو گیا۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ انتخابی نشان نہ ہونے کے باوجود بائیکاٹ نہیں کیا اور تمام تر گالیوں کے باوجود پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں۔ آج بھی ہمیں قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع نہیں دیا جا رہا، ہم بولتے ہیں تو ہماری آواز کو خاموش کر دیا جاتا ہے۔قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور پارٹی ترجمان رؤف حسن پیش ہوئے۔بیرسٹر گوہر نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ ہم نے انٹرا ہارٹی انتخابات کے نتائج 9 مارچ کو جمع کرائے تھے لیکن ہمیں اعتراضات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ اعتراضات ہوئے تو جواب جمع کرایا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں