0

علامات ظاہر ہونے سے قبل ہی ڈپریشن کی تشخیص کرنے والی ایپ متعارف

امریکا: آرٹیفیشل انٹیلیجینس (اے آئی) ہر گزرتے دن کے ساتھ بہت اہمیت اختیار کر رہی ہے اور اب موبائل فون صارفین کو صحت کے حوالے سے پیش آنے والے مسائل سے خبردار کرے گی یہاں تک کہ خود صارف کو احساس بھی نہیں ہوگا۔دی سن کی رپورٹ کے مطابق ایک موبائل ایپ ‘موڈ کیپچر’ اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے انسانی چہرے کے تاثرات پڑھ کر یہ بتا سکتی ہے کہ صارف کو ڈپریشن ہوگا یہاں تک کہ صارف کو اس حوالے سے علم بھی نہیں ہوگا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ موڈ کیپچر موبائل کا سامنے والا کیمرہ صارف کے چہرے اور اطراف کے تاثرات محفوظ کرتی ہے اور تصویر کو حالات کے ساتھ جوڑ کر جائزہ لیتی ہے۔موڈ کیپچر کے مصدقہ ہونے سے متعلق بتایا گیا ہے کہ ڈپریشن کا قبل از وقت ٹھیک سراغ لگانے میں 75 فیصد درست قرار دیا گیا ہے۔امریکی ریاست نئیو ہیمپشائر کے ڈیرٹموتھ کالج کے پروفیسر اینڈریو کیمبل کا کہنا تھا کہ لوگ فون کھولنے کے لیے ایک دن میں سیکڑوں مرتبہ چہرے کی شناخت کا استعمال کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ موڈ کیپچر بھی اسی طرح کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہے، چہرے کی شناخت کی ٹیکنالوجی کے ساتھ گہرا تاثر اور اے آئی ہارڈ ویئر کا استعمال ہوتا ہے، اس لیے مذکورہ ٹیکنالوجی کی مدد سے صارف پر کوئی اضافی بوجھ یا معلومات حاصل کیے بغیر درست معلومات حاصل کی جاسکے گی۔پروفیسر نے بتایا کہ ایک آدمی صرف اپنا موبائل کھولتا ہے تو موڈ کیپچر کو ان کے ڈپریشن کی نوعیت کا علم ہوگا اور ایپ تجویز دے سکتی ہے کہ انہیں طبی امداد کی ضرورت ہے۔قومی شماریاتی ادارے کے مطابق 2021 میں برطانیہ میں 5 میں سے ایک شہر کو اس طرح کا تجربہ ہوا اور انگلینڈ کےتین میں سے ایک شہری میں مخصوص دورانیے میں ڈپریشن کی تشخیص ہوئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ تحقیق آرکسیو پرپرنٹ ڈیٹابیس میں شائع ہوئی اور اس کا تجربہ 177 افراد پر کیا گیا جن میں ڈپریشن کی علامات پائی گئیں اور ایپ نے 90 روز کی مدت میں ان شہریوں کی ایک لاکھ 25 ہزار تصاویر کھینچی تھیں۔محققین کا کہنا تھا کہ ایپ کی درست تشخیص سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اگلے 5 برس کے دوران عام دستیاب ہوگی، جس کے بارے میں پروفیسر کیمبل نے بتایا کہ ڈیجیٹل مینٹل ہیلتھ ٹیکنالوجی کو شہریوں میں ڈپریشن کی درست تشخیص کے لیے اہم ذریعے کے طور پر سامنے آئی ہے۔پروفیسر نے بتایا کہ میرا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی اس صورت میں 5 سال کے اندر عام شہریوں کو دستیاب ہوگی اور ہم نے دکھایا ہے کہ یہ ممکن ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس ایپ کو مزید قابل اعتماد بننے کے لیے وقت درکار ہے اور محققین کا کہنا ہے کہ 90 فیصد درستی پر اس کو قابل عمل گردانا جائے گا۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں