0

الیکشن 2024: کون کونسے حلقوں سے نتائج چیلنج کیے گئے؟جانیں

اسلام آباد:عام انتخابات 2024 کے نتائج آنے کے بعد ان کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔میاں محمود الرشید نے پی پی 169 کے نتائج کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کر دیادرخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ خالد کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، فارم 45 کے نتائج ہمارے پاس موجود ہیں۔میاں محمود الرشید نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ عدالت فارم 45 کے مطابق نتائج جاری کرنے کا حکم دے، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔دوسری جانب آزاد امیدوار ارسلان خالد نے این اے 248 کے نتائج کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فارم 45 کے تحت ارسلان خالد بڑے مارجن سے کامیاب ہو رہے تھے، آر او نے نتائج تبدیل کر کے خالد مقبول کو ایک لاکھ 3 ہزار 82 ووٹ سے کامیاب قرار دیا، آر او نے فارم 47 مرتب کرتے وقت تمام امیدواروں اور ان کے نمائندوں کو باہر نکال دیا، خالد مقبول کو کامیاب قرار دینے سے متعلق آر او کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔ادھر کراچی کے حلقے پی ایس 98 کے امیدوار جان شیر جونیجو نے بھی الیکشن نتائج کو چلینج کر دیا۔جان شیر جونیجو نے کہا کہ فارم 45 کے مطابق میں نے 12ہزار 167 ووٹ حاصل کیے تھے، ایم کیو ایم کے امیدوار ارسلان پرویز نے ایک ہزار 772 ووٹ لیے تھے، فارم 47 میں ایم کیو ایم امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔درخواست گزار جان شیر جونیجو کا کہنا ہے کہ عدالت سے درخواست ہے کہ فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔جے یو آئی کے امیدوار محمد مبین نے پی ایس 22 پنوعاقل کے نتائج کو چیلنج کر دیا۔جے یو آئی امیدوار محمد مبین کی درخواست پر ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع کر دیاپی ایس 22 پنو عاقل سے پیپلز پارٹی کے جام اکرام اللّٰہ دھاریجو کامیاب ہوئے تھے۔این اے 130سے نواز شریف کی کامیابی چیلنج پیپلز پارٹی کے جام اکرام اللّٰہ دھاریجو نے41 ہزار 828 ووٹ جبکہ جے یو آئی کے محمد مبین نے 39 ہزار 778 ووٹ حاصل کیے تھے۔روبا عمر ڈار نے کہا ہے کہ فارم 45 کے مطابق الیکشن جیت چکی ہوں، آر او نے پولنگ ایجنٹ کی عدم موجودگی میں نتیجہ مرتب کیا، عدالت ریٹرننگ افسر کا فارم 47 کو کالعدم قرار دے۔آزاد امیدوار ملک توقیر کھوکھر نے این اے 126 کے نتائج چیلنج کر دیے، انہوں نے درخواست میں آر او، الیکشن کمیشن اور دیگر کو فریق بنایا ہے۔ملک توقیر نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ سیف الموک کھوکھر فارم 45 کے مطابق ہار چکے ہیں، انہوں نے ملی بھگت سے فارم 47 میں خود کو فاتح قرار دیا، مجھے اور وکلاء کو ڈی ایس پی نے آر او آفس سے باہر نکال دیا تھا، میری عدم موجودگی میں رزلٹ جاری کیا گیا، عدالت الیکشن کمیشن کو حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روکنے کا حکم دے۔علازیں مانسہرہ کے حلقے پی کے 40 میں فارمز 45 کے درج ووٹوں کی دوبارہ گنتی شروع ہو گئی ہے۔آزاد امیدوار عبدالشکور خان کی درخواست پر دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے۔فارمز 45 میں درج ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں