0

دورہ آسٹریلیا؛ سعود شکیل نے تلخ یادیں ذہن سے نکال دیں

مڈل آرڈر بیٹر سعود شکیل نے دورہ آسٹریلیا کی تلخ یادیں ذہن سے نکال کرآئندہ بہتر کارکردگی پر توجہ مرکوز کر لی۔پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کو خصوصی انٹرویو میں سعود شکیل نے کہا کہ بطور پروفیشنل کرکٹر ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہر طرح کی کنڈیشنز سے مطابقت لاتے ہوئے عمدہ پرفارم کریں، وہ پہلا آسٹریلوی دورہ تھا،وہاں ڈراپ ان پچز تھیں، کچھ چیزیں جلدی ہوتی گئیں اور مطابقت لانے کا موقع نہیں مل سکا،میں اگلے ٹور میں اس تجربے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بہتر کھیل پیش کرنے کی کوشش کروں گا،ہم ہر ٹور کے بعد اپنی غلطیوں کا جائزہ لیتے ہیں کہ کس طرح بہتری لائی جاسکتی ہے،اس بار بھی یہی کررہا ہوں، ایسا نہیں کہ دورہ آسٹریلیا سے قبل تیاری نہیں کی تھی مگر پرفارمنس نہیں ہوسکی، فارغ وقت میں بہتری لانے کی کوشش ہوگی۔انھوں نے کہا کہ قائداعظم ٹرافی کے میچ میں اچھی بیٹنگ سے مجھے اعتماد بحال کرنے کا موقع ملا،فی الحال ہم ایچ بی ایل پی ایس ایل کی تیاری کررہے ہیں،میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے عمدہ پرفارم کرنے کیلیے پْرعزم ہوں، فارغ وقت میں بھی کوئی زیادہ مصروفیات نہیں ہوتیں، کرکٹ ہی کھیلتا ہوں۔سعود شکیل نے سری لنکا میں ڈبل سنچری کو بہترین اننگز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں کی کنڈیشنز میں پرفارم کرتے ہوئے پاکستان کو ٹیسٹ میچ جتوانا میرے کیریئر کا بہترین موقع تھا، اس سیریز کیلیے اچھی تیاری کے بعد میں جس طرح کے نتائج کی توقع کررہا تھا وہ حاصل ہوئے تو بہت خوشی محسوس کی اور اعتماد میں اضافہ ہوا۔کامران اکمل کی جانب سے ویراٹ کوہلی اور بابر اعظم جیسا ٹیلنٹ قرار دیے جانے کے سوال پر لیفٹ ہینڈر بیٹر نے کہا کہ سابق کرکٹر چیزوں کو اپنے تجربے کی نظر سے دیکھ رہے ہوتے ہیں،کامران اکمل کی جانب سے حوصلہ افزائی خوش آئند ہے،اگر کسی کو اس مقام تک پہنچنا ہے تو ہر روز محنت اور بہتری لانے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ پاکستان کو زیادہ سے زیادہ میچز جتوا سکیں۔سعود شکیل نے کہا کہ مجھے سنگاکارا کی بیٹنگ بہت پسند ہے،میں سابق سری لنکن اسٹار کے میچز دیکھتا تھا،میرا دورئہ آسٹریلیا اچھا نہیں گیا، چند روز قبل بھی سنگاکارا کی کینگروز کے دیس میں کھیلے جانے والی اننگز کی ویڈیوز دیکھ رہا تھا تاکہ اپنی غلطیوں سے سیکھ سکوں،میری سنگاکارا سے 2بار ملاقات ہوئی مگر ان سے کوئی مشورہ نہیں لے سکا،میری خواہش ہے کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر کچھ سیکھنے کی کوشش کروں۔کیریئر کی ابتدا میں نوجوان کرکٹرز کے سپر اسٹارز سے موازنے کا فائدہ یا نقصان ہونے کے سوال پر سعود شکیل نے کہا کہ جب کوئی پرفارم کرے تو ایسی باتیں ہوتی ہیں،اعدادوشمار کا کوئی ماہر ہے تو وہ اس کی تفصیلات سامنے لائے گا،اگر وہ اپنا کام کرتا ہے تو کھلاڑیوں کو اپنا کرتے ہوئے پرفارم کرنا چاہیے،باتوں کو سر پر سوار کرنے کے بجائے چیزوں کو مثبت انداز میں لینا چاہیے۔غیر ضروری دباؤ لیا تو منفی اثر بھی پڑ سکتا ہے، میرے ذاتی اہداف ریکارڈ توڑنا نہیں بلکہ میں پاکستان کو زیادہ سے زیادہ میچز جتوانا چاہتا ہوں،اپنی تیاری کے ساتھ خود کو تقاضوں سے ہم آہنگ کرلوں تو پاکستان کیلیے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ بھی کھیلنا چاہوں گا۔سعود شکیل نے کہا کہ میں نے کے سی سی اے اسٹیڈیم کراچی میں ہی کرکٹ شروع کی، یہاں آکر پرانی یادیں تازہ ہوجاتی ہیں،مجھے پاکستان کلب کی طرف سے کھیلنے کا موقع ملا،اعظم خان نے میری صلاحیتوں کو پہچانا، ان کی رہنمائی میں ہی آگے بڑھنے کا موقع ملا،انڈر15، اکیڈمی اور زون کی جانب سے کھیلا،بچپن میں ہی ایک اچھا پلیٹ فارم مل گیا تھا جس سے کیریئر آگے بڑھانے میں مدد ملی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں