0

ٹائپ 1.5 ذیابیطس کیا ہے؟ جسے اکثر ڈاکٹرز ٹائپ 2 سمجھتے ہیں

بوسٹن، امریکا: ذیابیطس کی ایک مخصوص قسم ہے جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں اور بہت سے ڈاکٹرز بھی اس کی تشخیص میں غلطی کر بیٹھتے ہیں جس کے باعث مرض بگڑ جاتا ہے۔ ذیابیطس کی اس قسم کو LADA یا ٹائپ 1.5 ذیابیطس کہا جاتا ہے۔بالغوں کو ہونے والے خودکار مخفی ذیابیطس (LADA) میں دفاعی خلیے انسولین پیدا کرنے والے خلیوں پر حملہ آور ہوکر انہیں ختم کرتے ہیں۔ ذیابیطس کی یہ قسم ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 ذیابیطس دونوں کے ساتھ جینیاتی، امیونولوجک اور میٹابولک خصوصیات سے مماثلت رکھتی ہے۔امریکی شہر بوسٹن میں جوسلن ذیابیطس سینٹر کے اینڈو کرائنولوجسٹ، ڈاکٹر جیسن گیگلیا نے بتایا کہ ٹائپ 1.5 ذیابیطس کے مریضوں میں ڈاکٹرز غلطی سے ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص کر بیٹھتے ہیں جس کی وجہ سےعلاج میں مہینوں یا سالوں گزر جاتے ہیں اور مرض جوں کا توں رہتا ہےڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ٹائپ 2 ذیابیطس والے 10 فیصد مریضوں کو اصل میں ٹائپ 1.5 ذیابیطس ہوتا ہے۔اسی طرح اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں ایک اور اینڈو کرائنولوجسٹ، کیتھلین وائن کا بھی کہنا تھا کہ ٹائپ 1.5 ذیابیطس ڈاکٹروں کو دھوکے میں ڈال سکتا ہے اور وہ مریضوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی غلط تشخیص کر بیٹھتے ہیں۔ اگرچہ ٹائپ 1 ذیابیطس میں بھی خلیے انسولین پیدا کرنے والے خلیوں کو ختم کرتے ہیں لیکن یہ اکثر بچوں کو ہوتا ہے۔ٹائپ 1.5 ذیابیطس کی تشخیص کرنا مشکل ہے کیونکہ یہ مرض آہستہ آہستہ ترقی کرتا ہے۔ عام طور پر اس کے مریض 30 سال سے زائد عمر کے ہوتے ہیں جنہیں تشخیص کے بعد کم از کم چھ ماہ تک انسولین انجیکشن کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ لیکن غلط تشخیص کی وجہ سے مریضوں کی اکثریت فوراً ہی انسولین انجیکشن پر منحصر ہوجاتی ہے اور اپنی پوری زندگی اسی پر گزاردیتے ہیں۔صحیح مرض کی تشخیص میں یہ تاخیر دوسرے ڈاکٹروں کو بھی یہ باور کرادیتی ہے مریض کو ٹائپ 2 ذیابیطس ہی ہے اور اس طرح اصل مرض کے بجائے ڈاکٹرز غلط مرض کا علاج شروع کردیتے ہیں۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں