0

کھانا کھانے کے بعد کیا کچھ نہیں کرنا چاہیے؟

انسان کو زندہ رہنے کے لیے لازماً تین کام کرنا پڑتے ہیں…سانس لینا، پانی پینا اور کھانا کھا کر پیٹ بھرنا۔ سانس لینے سے آکسیجن ملتی ہے۔سائنس کہتی ہے کہ انسان کو چند منٹ بھی آکسیجن نہ ملے تو اس کی موت واقع ہونے لگتی ہے۔ اسی طرح اسے چند دن پانی یا کھانا نہ ملے تب بھی انسان موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے۔ غذا سے اس کے خلیوں کو توانائی ملتی ہے اور وہ مختلف کام انجام دینے کے قابل ہوتے ہیں۔غرض تندرست وتوانا رہنے کے لیے کھانے کا بنیادی کردار ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ انسان ایسی غذائیں کھائے جن سے اس کو مناسب مقدار میں غذائیات (Nutrients) یعنی کاربوہائڈریٹ، چکنائی، پروٹین، وٹامن اور معدن مل سکیں۔ مگر ایسی مفید غذائیں کھا لینے کے بعد بھی اگر کوئی مرد یا عورت محسوس کرتا ہے کہ اسے موزوں غذائیات نہیں مل رہیں اور وہ کمزوری و ناتوانی کا شکار ہے تو اسے اپنی غذائی عادات کا جائزہ لینا چاہیے۔دراصل اچھی غذائیں کھا کر انسان کا کام ختم نہیں ہوتا بلکہ اس کو خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کھانا کھا کر ایسے اعمال انجام نہ دے جو غذاؤں کی غذائیت جسم میں صحیح طرح جذب نہیں ہونے دیتے۔مثال کے طور پہ کھانا کھا کر فوراً کوئی پھل کھانے لگنا، کوئی محنت مشقت والاکام کرنا، فوراً لیٹ جانا وغیرہ۔اس قسم کے کام انسانی جسم میں اس نظام کو خراب کر دیتے ہیں جو غذاؤں کی غذائیت بدن میں جذب کرتا ہے۔ ذیل میں ایسے اعمال کا ذکر کیا جا رہا ہے جو کھانا کھانے کے بعد انجام نہ دیں۔ اس طرح غذاؤں کی غذائیت بدن میں اچھی طرح جذب ہو گی اور آپ کی صحت بھی عمدہ رہے گی۔پھلوں سے پرہیزپھل صحت بخش ہوتے ہیں، لیکن ان میں قدرتی شکر بھی ملتی ہے جو کھانے کے فوراً بعد کھا لینے سے آپ کے معدے میں خمیر بن جاتی ہے۔یہ خمیر پھر اپھارہ اور گیس کا باعث بنتا ہے۔ یوں نظام ہاضمہ کی خرابیاں جنم لیتی ہیں۔ اگر آپ کھانے کے بعد پھل کھانا چاہتے ہیں تو کم از کم 30 منٹ انتظار کریں تاکہ آپ کا معدہ کھایا گیا کھانا ہضم کر لے۔ مذید براں پھلوں کی شکر کھانے کی غذائیت جسم میں جذب ہونے سے روک سکتی ہے۔دانت صاف کیجیےہر کھانے کے بعد اچھے پیسٹ سے دانت ضرور صاف کیجیے۔ نیز خلال کرنا بھی بہتر ہے مگر زور لگائے بغیر۔ اس طرح دانتوں کے خلا میں پھنسے ذرات نکل جاتے ہیں۔ یہ غذائی ذرے صاف نہ ہوں تو ان پہ جراثیم ڈیرہ جما لیتے ہیں۔ ان کی بڑھتی تعداد پھر انسان کو منہ اور دانتوں ہی نہیں ہاضمے اور دیگر اعضا کی بیماریوں میں بھی مبتلا کر دیتی ہے۔کیفین نہ لیجیےکیفین جو اکثر مقبول مشروبات جیسے کافی اور چائے میں پائی جاتی ہے، ضروری معدنیات اور غذائی اجزا ، خاص طور پر فولاد اور کیلشیم کو انسانی جسم میں جذب ہونے سے روک سکتی ہے۔اِن اہم غذائی اجزا کے جذب میں یہ مداخلت اُن لوگوں کے لیے قابلِ تشویش ہے جو باقاعدگی سے ان کیفین والے مشروبات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ مسئلہ حل کرنے اور غذائی اجزا کو زیادہ سے زیادہ جذب کرنے کے لیے مشورہ دیا جاتا ہے کہ آپ کیفین کی کھپت کے لیے محتاط انداز اختیار کریں۔مددگار حکمت عملی یہ ہے کہ کھانے کے کم ازکم ایک گھنٹہ بعد کیفین کا مشروب لیجیے۔ تب تک کھایا گیا کھانا ہضم ہو جائے گا۔ یاد رہے، قہوہ المعروف بہ گرین ٹی میں بھی کیفین ہوتی ہے، گو اس کی مقدار چائے سے کم ہے۔اسی لیے کھانے کے بعد قہوہ پینے سے بھی پرہیز کیجیے تاکہ غذا کی غذائیت بخوبی آپ کے بدن میں شامل ہو جائے۔ اگر کھانے کے بعد کوئی مشروب پینے کی خواہش سے چھٹکارا پانا مشکل ہو تو آپ ہربل ٹی یا ایسا مشروب پی سکتے ہیں جس میں کیفین نہ ہو۔کھانے کے بعد کیفین لینے سے ایک اور مسئلہ بھی جنم لیتا ہے۔ وہ یہ کہ ہماری غذائی نالی کے عاصرے (sphincter) اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ عاصرہ ایسا پٹھا ہے جس کے سکڑنے یا پھیلنے سے کوئی نالی بند یا کھل جاتی ہے۔ کھانے کے بعد کیفین لی جائے تو یہ عاصرے صحیح طرح کام نہیں کرتے۔ یوں جسم میں گیس پیدا ہوتی ہے اور انسان، تیزابیت، بے چینی و اختلاج قلب محسوس کرتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں