0

خراب ہوتے جگر کو بچانے کے لیے نیا طریقہ علاج وضع

ایڈنبرا: اسکاٹش سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ علاج وضع کیا ہے جو جگر کے مہلک امراض کو بڑھنے سے روک سکے گا۔کٹنگ ایج تھراپی وہ پہلا طریقہ ہے جس کی مدد سے سِروہسس کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ سِروہسس ایک ایسی کیفیت ہوتی ہے جس میں چکنائی سے بھرپور غذائیں کھانے، شراب نوشی اور ہیپاٹئٹس بی اور سی کے طویل مدتی انفیکشنز کے سبب جگر کے بافتے خراب ہوجاتے ہیں۔یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں وضع کیے جانے والے اس طریقہ علاج میں سائنس دانوں کی جانب سے مریضوں سے خون کے نمونے لیے جاتے ہیں اور ان سے مونوسائٹس نامی سفید خلیے اخذ کیے جاتے ہیں۔ یہ خلیے انفیکشنز کی مزاحمت کرنے والے خلیے ہوتے ہیں جو عموماً کچھ دنوں تک خون میں رہتے ہیں اور بعد میں جسم کے بافتوں میں میکروفیجز (زخمی بافتوں کی مرمت کرنے والے خلیے) بننے چلے جاتے ہیں۔سائنس دانوں نے تجربہ گاہ میں مونو سائٹس کو استعمال کرتے ہوئے بڑی مقدار میں میکروفیچز بنائے اور ان کو مریضوں کے جگر میں ڈال دیا۔ماہرین کا ماننا ہے کہ شدید سروہسس کی کیفیت میں مبتلا افراد بیماری کے سبب جگر کو پہنچے نقصان کی وجہ سے بہت کم مؤثر میکروفیجز بناتے ہیں۔ محققین پُر امید ہیں کہ جسم سے باہر بنائے جانےو الے یہ خلیے متاثرہ جگر کو بہتر طریقے ٹھیک کرتے ہوئے کیفیت کو ختم کر دیں گے۔تحقیق کے نتائج امریکا کے شہر بوسٹن میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے جس میں بتایا گیا کہ تجربے میں 26 سِروہسس کے مریضوں کو اس علاج سے گزارا گیا اور اس سال ان کی کیفیت میں کوئی واضح خرابی رونما نہیں ہوئی لیکن 24 ایسے مریض جن کی یہ تھراپی نہیں کی گئی ان میں چار کی حالت تشویش ناک ہوئی اور تین کی موت واقع ہوئی۔جامعہ میں ماہرِ امراض جگر اور تحقیق کے سربراہ پروفیسر اسٹورٹ فوربز کا کہنا تھا کہ انسانوں میں اس علاج کے مؤثر ہونے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے لیکن جانوروں میں اس طریقہ علاج نے اثر دِکھایا ہے۔ محققین کا تحقیق کے نتائج سے حوصلہ بڑھا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں