0

پاکستان کا ٹاپ آرڈر ماڈرن کرکٹ کھیلنے میں سب سے پیچھے

اسلام آباد:دنیا کے ساتھ کرکٹ بھی تیز ہوگئی ہے اور ماڈرن کرکٹ کی سب سے بڑی ڈیمانڈ تیز اسٹرائیک ریٹ ہے جس پر پاکستان کے ٹاپ آرڈر بیٹر پورے نہیں اتر رہے۔آج صرف دنیا ہی بھاگم بھاگم نہیں ہر شعبے میں تیزی ہے ایسے میں کھیل کے میدان کیسے اس سے دور رہ سکتے ہیں۔ ماڈرن کرکٹ میں بھی ٹی 20 فارمیٹ وارد ہونے کے بعد تیزی آئی ہے جس نے اب ون ڈے حتیٰ کے ٹیسٹ میچز کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ اب کسی ٹیم کا ماضی کی طرح 300 رنز اسکور کرنا کمال نہیں جب کہ 400 کا ہدف دینا معمول بنتا جا رہا ہے۔بڑے اسکور کے لیے بیٹر تیز کھیلتے ہیں اور ان کا اسٹرائیک ریٹ تیز ہوتا ہے جو ماڈرن کرکٹ کی ڈیمانڈ ہے اور اس ڈیمانڈ کو دیگر ممالک کے کرکٹرز سمجھ چکے ہیں ماسوائے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹاپ آرڈر بیٹرز کے، ان کا اب بھی وہی پرانا بیٹنگ انداز ہے۔جنوری 2022 سے پاکستان کے کپتان بابر اعظم، اوپنر فخر زمان اور امام الحق تینوں 25، 25 سے زائد ون ڈے کھیل چکے ہیں۔ تینوں نے رنز تو بنائے ہیں مگر اسٹرائیک ریٹ میں دنیا کے تمام ٹاپ آرڈر بیٹرز میں سب سے پیچھے ہیں اور کسی کا اسٹرائیک ریٹ 90 تک بھی نہیں پہنچا ہے۔بات کی جائے دیگر ممالک کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کے اسٹرائیک ریٹ کی تو اس میں پڑوسی ملک بھارت سب سے آگے ہے جس کے اوپنر شبھمن گل کا اسٹرائیک ریٹ 100 سے زائد جب کہ ویرات کوہلی کی اوسط بھی 100 کے قریب ہے۔اسی مدت کے دوران جنوبی افریقہ کے ڈی کاک کا بھی 26 میچوں میں اسٹرائیک ریٹ 102 ہے۔ پروٹیز کپتان باوما اور ڈوسن کا 90 سے زائد ہے۔آسٹریلیا کے وارنر، ہیڈ، مارش تینوں نے ہی مار دھاڑ کے ماہر ہیں اور اسی مطابقت سے ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی بلند کے 100 کے ہندسے کے نزدیک ہے۔ورلڈ کپ میں واپسی کا مشن، پاکستان کے لیے ’’ڈو آر ڈائی‘‘ مقابلے شروع انگلیڈ کے ٹاپ تھری بیٹرز بھی پاکستان سے آگے ہی ہیں اگر کوئی ماڈرن کرکٹ کو نہیں سمجھ رہا تو وہ پاکستانی بیٹرز ہیں۔ موجودہ کرکٹ میں اگر گرین شرٹس نے بڑی ٹیموں سے جیتنا ہے تو پھر قومی ٹاپ بلے بازوں کو تیز کھیلنے کی صلاحیت حاصل کرنا اور اس کو مستقل عادت بنانا ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں