0

دہشت گرد جتھے رحم دلی کے حقدار نہیں، اسحاق ڈار پی ٹی آئی پر برس پڑے

اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 9مئی کو سیاسی جماعت کا لبادہ اوڑھے مسلح دہشت گرد جتھوں نے پاکستان کی سا لمیت، ساکھ اور قومی وقار کو مجروح کرنے کی گھنائونی اور منظم سازش کی۔ پاک افواج کے شہداء کی قربانیوں کو یکسر نظرانداز کیا اور ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کا جرم کیا۔ یہ گروہ کسی صورت بھی نرمی اور رحم دلی کے حقدار نہیں۔ ایسے تمام عناصر کو پاکستان کے قوانین کے مطابق سخت سے سخت سزائیں دی جانی قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس سے پہلے کہ میں مالی سال 2023-24ء بجٹ کے اعداد و شمار اس معزز ایوان کے سامنے پیش کروں، میں آپ کی اجازت سے میاں محمد نوازشریف کی بطور وزیراعظم حکومت 2013-17ء اور تحریک انصاف کی نااہل حکومت 2018-22ء کا ایک تقابلی جائزہ آپ کے سامنے پیش کروں گا۔آپ کو یاد ہو گا کہ مالی سال 2016-17ء تک میاں نوازشریف کی قیادت میں معیشت کی شرح نمو 6.1فیصد پر پہنچ چکی تھی۔ افراط زر کی شرح 4 فیصد تھی۔ کھانے پینے کی اشیاء کی مہنگائی میں سالانہ اوسطاً اضافہ صرف 2 فیصد تھا۔ پالیسی ریٹ 5.5 فیصد اور سٹاک ایکسچینج سائوتھ ایشیا میں نمبر 1 اور پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔ پاکستان خوشحالی اور معاشی ترقی کی جانب گامزن تھا اور دنیا پاکستان کی ترقی و خوشحالی کی معترف تھی۔ گلوبل ادارہ Price Waterhouse Coopers (PWC) کی Projection کے مطابق سال 2030ء تک پاکستان G-20 کا رکن بننے یعنی دنیا کی 20 سب سے بڑی معیشتوں میں شامل ہونے جا رہا تھا۔ پاکستانی روپیہ مستحکم اور زرمبادلہ کے ذخائر 24 ارب ڈالر کا بلند ترین تاریخی ریکارڈ قائم کر چکے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے نئے منصوبے مکمل کئے گئے۔ اس سے ملک میں 12 سے 16 گھنٹے کی روزانہ لوڈ شیڈنگ سے نجات حاصل ہوئی اور ملک کی معاشی ترقی میں ایک بڑی رکاوٹ کو دور کیا گیا۔ اس کے علاوہ انفراسٹرکچر کے شعبے، ہائی ویز کی تعمیر، Mass Transit Systems، روزگار کی فراہمی کے مواقع اور آسان قرضوں کی فراہمی جیسے عوام دوست منصوبوں کی تکمیل کی گئی تھی۔ یہ ایک خوشحالی، استحکام اور ترقی کا دور تھا۔ یاد رہے کہ مالی سال 2017-18ء میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کا ہدف پہلی دفعہ 1001 ارب روپے رکھا گیا تھا جو آج تک دوبارہ نہیں رکھا جا سکا۔ ضرب عضب اور ردالفساد آپریشنز اور افواج پاکستان کی قربانیوں کے مرہون منت ملک بھر میں دہشت گردی کے ناسور پر قابو پا کر اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ پاکستان میں امن و امان اور سیاسی استحکام تھا۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ان حالات میں آناً فاناً منتخب جمہوری حکومت کیخلاف سازشوں کے جال بچھا دیئے گئے۔ جسکے نتیجے میں اگست 2018ء میں ایک سلیکٹڈ حکومت وجود میں آئی۔ اس حکومت کی معاشی ناکامیوں پر اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ جو ملک 2017ء میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا وہ 2022 میں گر کر 47 ویں نمبر پر آ گیا۔ آج پاکستان معاشی تاریخ کے مشکل ترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔ میں انتہائی وثوق سے کہنا چاہوں گا کہ آج کی خراب معاشی صورتحال کی اصل ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف کی سابقہ حکومت ہے۔ موجودہ حالات پچھلی حکومت کی معاشی بدانتظامی، بدعنوانی، عناد پسندی اور اقرباء پروری کا شاخسانہ ہیں لہٰذا یہ مناسب ہو گا کہ میں مالی سال 2021-22ء تک کی معاشی صورتحال کا ایک جائزہ اس معزز ایوان کے سامنے رکھوں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی غلط معاشی حکمت عملی کے باعث کرنٹ اکائونٹ کا خسارہ 17.5 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے تھے۔ IMF پروگرام کی تکمیل پاکستان کیلئے انتہائی اہم تھی لیکن پی ٹی آئی حکومت نے اس نازک صورتحال میں حالات کو جان بو جھ کر خراب کیا۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں سبسڈی کے ذریعے کمی کر دی۔ ایسے اقدامات اٹھائے جو کہ آئی ایم ایف کی شرائط کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔ یہاں تک کہ اس ضمن میں آپ کو یاد ہو گا کہ سابقہ حکومت کے وزیر خزانہ نے فون کر کے دو صوبائی وزرائے خزانہ پر شدید دبائو ڈالا کہ وہ اپنا قومی فریضہ انجام نہ دیتے ہوئے آئی ایم ایف کے پروگرام کو سبوتاژ کریں۔ یہ اقدامات نئی حکومت کیلئے بارودی سرنگیں بچھانے کے مترادف تھے۔ ان اقدامات نے نہ صرف مالی خسارے میں اضافہ کیا بلکہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا۔ اس پر ستم ظریفی یہ کہ پی ٹی آئی نے تمام حالات کی ذمہ داری نئی حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی۔ یہ کوشش محض چور مچائے شور کے مترادف تھی۔ ان کو یقین تھا کہ معاشی حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ کوئی پاکستان کو ڈیفالٹ سے نہیں بچا سکے گا۔ لہٰذا وہ حقائق کو مسخ کر کے ان کی ذمہ داری آنے والی حکومت پر ڈالنا چاہتے تھے۔ یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل تھا۔ کسی محبت وطن، سیاسی جماعت کو اس طرح کا طرز عمل زیب نہیں دیتا۔ان کا کہنا تھا کہ اللہ کے فضل و کرم اور وزیراعظم شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کے بھرپور تعاون سے ایسے معاشی فیصلے کئے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے ان ملک دشمن لوگوں کے عزائم پورے نہیں ہو پا رہے۔ خدائے بزرگ و برتر نے نہ صرف پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا بلکہ ان سازشی عناصر کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی حکمت عملی کی ناکامی کا سب سے بڑا ثبوت ان کے دور میں مالی خسارے کا خطرناک حد تک بڑھنا تھا۔ مالی سال 2021-22 کا خسارہ GDP کے 7.9 فیصد کے برابر جبکہ Primary Deficit جی ڈی پی کے 3.1 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔موجودہ اتحادی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی IMF پروگرام کو بحال کرنے کی کوشش کی۔ حکومت کو اس وقت بھی علم تھا کہ پاکستان کو معاشی بحالی کیلئے انتہائی تکلیف دہ اقدامات کرنے پڑیں گے جس کی وجہ سے عوام کو مہنگائی اور غربت میں اضافے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ روپے کی قدر میں کمی اور Interest Rate میں تیزی سے اضافے کے نتیجے میں معاشی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ حکومت نے ”سیاست نہیں ریاست بچائو“ پالیسی پر عمل کیا۔ اپنی سیاسی ساکھ کی قربانی دے کر معیشت کی بحالی کو ترجیح دیاسحاق ڈار نے کہا کہ جون 2018ء میں پاکستان کا Public Debt تقریباً 25 ٹریلین روپے تھا۔ PTI کی معاشی بدانتظامی اور بلند ترین بجٹ خساروں کی وجہ سے یہ قرض مالی سال 2021-22ء تک 49 ٹریلین روپے تک پہنچ چکا تھا۔ اس طرح پچھلے چار سالہ دور میں اتنا قرض لیا گیا جو 1947ء سے 2018ء تک یعنی 71 سال میں لئے گئے قرض کا 96 فیصد تھا۔ اسی طرح Public Debt and Liabilities اسی عرصہ میں 100 فیصد سے بڑھ کر 30 ٹریلین سے 60 ٹریلین روپے پر پہنچ گیا۔ جون 2018ء میں External Debt and Liabilities، 95 ارب ڈالر تھیں۔ جون 2022ء تک یہ 130 ارب ڈالر تک پہنچ چکی تھیں۔ قرضوں کے مجموعی حجم میں اس قدر اضافے کی وجہ سے حکومت پاکستان کے Interest Expenditure میں بے پناہ اضافہ ہوا اور نتیجتاً پاکستان کی معیشت Debt Servicing کی وجہ سے بہت زیادہ Vulnerable ہو گئی۔ جناب سپیکر!ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو 2013ء میں 503 ارب روپے کا گردشی قرضہ ورثے میں ملا جو مالی سال 2018 تک بڑھ کر 1148 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔ یعنی 5 سالوں میں گردشی قرضوں میں 645 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ یعنی 129 ارب سالانہ بڑھا جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے غیر سنجیدہ رویوں اور بدنظمی کی وجہ سے توانائی کا شعبہ شدید بحران کا شکار ہوا۔ پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں گردشی قرضوں میں 1319 ارب روپے کا اضافہ کے ساتھ یہ 1148 ارب سے بڑھ کر 2467 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔ یعنی سالانہ 329 ارب روپے بڑھا۔ بجٹ خسارہ پاکستان کے معاشی مسائل میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ PTI حکومت ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لانے میں یکسر ناکام رہی جبکہ اخراجات میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ PTI کے چار سالہ دور میں GDP کے تناسب سے اوسط بجٹ خسارہ مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور سے تقریباً دو گنا تھا۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے موجودہ حکومت نے خسارے کو کم کرنے کیلئے کفایت شعاری سے کام لیا۔ Austerity Measures لئے گئے، Untargeted Subsidies کو بہت حد تک ختم کیا گیا اور Grants کی مد میں پچھلے سال کے مقابلے میں اخراجات میں کمی کی گئی۔ ان اقدامات کے نتیجے میں بجٹ خسارہ پچھلے مال سالی میں GDP کے 7.9 فیصد سے کم ہو کر رواں مالی سال میں GDP کا 7.0 فیصد ہوگیا ہے۔ اس طرح بجٹ خسارے میں ایک سال میں GDP کے تقریباً 1 فیصد کے برابر کمی لائی گئی جبکہ Primary Deficit کو صرف ایک سال کی مدت میں GDP کے 3.1 فیصد سے کم کر کے 0.5 فیصد پر لایا گیا۔ یعنی 2.6 فیصد کے برابر کمی ہوئی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ آج کی معاشی صورتحال اور عام آدمی کیلئے مشکلات PTI حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں، بدعنوانیوں اور ناکامیوں کا نتیجہ ہے، مجھے امید ہے کہ پاکستان کی عوام اس بات سے پوری طرح آگاہ ہو چکے ہیں کہ موجودہ معاشی مشکلات اور مہنگائی کی مکمل ذمہ دار گزشتہ حکومت ہے۔ ماضی کی Selected حکومت نے اپنے سیاسی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دیتے ہوئے ملک کی معیشت کو شدید نقصان سے دوچار کیا۔ وزیراعظم کی دوراندیش قیادت میں حکومت نے مشکل ترین حالات میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی۔ حکومت نے اپنے سیاسی نقصانات کی پرواہ کئے بغیر ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ میری گزارش ہے کہ پاکستان کی عوام یہ پہنچان لے کہ کس نے ملک کو بچانے کی کوشش کی اور کون پاکستان کی تباہی کا باعث بنتا رہا۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں 9مئی کو رونما ہونے والے المناک شرمناک، ملک دشمن واقعات کا ذکر کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ سیاسی جماعت کا لبادہ اوڑھے مسلح دہشت گرد جتھوں نے پاکستان کی سا لمیت، ساکھ اور قومی وقار کو مجروح کرنے کی گھنائونی اور منظم سازش کی۔ پاک افواج کے شہداء کی قربانیوں کو یکسر نظرانداز کیا اور ان کی یادگاروں کی بے حرمتی کا جرم کیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ دفاعی تنصیبات کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ایسے ملک دشمن عناصر اپنی ناپاک حرکتوں کی وجہ سے خود ہی بے نقاب ہو چکے ہیں۔ یہ گروہ کسی صورت بھی نرمی اور رحم دلی کے حقدار نہیں۔ ایسے تمام عناصر کو پاکستان کے قوانین کے مطابق سخت سے سخت سزائیں دی جانی چاہیں تاکہ آئندہ کسی کو بھی ایسے ناپاک عزائم کے ساتھ ملک دشمن سرگرمیوں میں حصہ لینے کی جرات نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں