0

بجٹ 24-2023ء آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، تنخواہوں میں 20 اور پنشن میں 15 فیصد اضافےکا امکان

اسلام آباد:پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پی ڈی ایم کی حکومت آج ساڑھےسات سو ارب روپے خسارے کا اپنا چودہ ہزار پانچ سو ارب روپے مالیت کاآخری بجٹ 2023-24 پیش کرے گی، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بیس اور پنشن میں پندرہ فیصد اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سات سو ارب خسارے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، سات ہزار تین سو ارب سود اور قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے ۔دفاع کےلئے اٹھارہ سو ارب مختص کیا گیا ہے۔ مہنگائی کا تخمینہ اکیس فیصد رکھا گیا ہے،شرح نمو ساڑھے تین فیصد رہنے کا امکان ہے اورایکسپورٹ ٹارگٹ تیس ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، سبسڈیز کا تخمینہ ساڑھے بارہ سو ارب روپے لگایا گیا ہے اوربینظیرانکم سپورٹ پروگرام کےلئے چار سو تیس ارب رکھنے کی تجویز ہے۔بجٹ میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے ، زرعی شعبے کی ترقی اورزرعی صنعت میں اختراع ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا فروغ ، برآمدات میں اضافہ ، صنعتی ترقی کو فروغ دینا، کاروبار اورسرمایہ کاری میں آسانیاں فراہم کرنے اور معیشت کودستاویزی بنانے پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے ۔ حکومت عوام اورکاروبار دوست وفاقی بجٹ پیش کرنے کے لیے پوری طرح سے پرعزم ہے۔ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں خسارے پر قابو پانے کے لیے مالیاتی استحکام کی پالیسیوں پر بھی توجہ دی گئی ہے ۔ آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں بیرونی مالیاتی ادائیگیوں کے انتظام کے علاوہ محصولات میں اضافہ، اقتصادی استحکام اور ترقی کے لیے اقدامات، غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ برآمدات میں اضافہ اور ملک کی سماجی و اقتصادی خوشحالی کے لیے عوام دوست پالیسیاں بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں گورننس میں بہتری اور سرمایہ کاری کے لیے نجی شعبے کو فروغ دینے کے لیے اصلاحات متعارف کرانے کے علاوہ سماجی شعبے کی ترقی پر بھی توجہ دی جارہی ہے ۔ حکومت ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری لانے، ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔جاری مالی سال کے دوران محصولات کی مضبوط نمو کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے مالی سال 2023-24 کے لیے محصولات کی وصولی کا ہدف 9 ٹریلین روپے سے زیادہ مقرر کرنے کا امکان ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں