103

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا اعلان

اسلام آباد: حکومت نے انتخابی اصلاحات سے متعلق اتحادی جماعتوں کے تحفظات دور کرنے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا اعلان کر دیا۔

صدر مملکت نے 11 نومبر کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا تاہم حکومت کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحفظات پر اجلاس ملتوی کردیا گیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان سے ایم کیو ایم ، مسلم لیگ (ق) اور دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین نے ملاقات کی جس میں انتخابی اصلاحات، انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال اور دیگر معاملات پر بریفنگ دی گئی اور اتحادی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے رانا شمیم کو گلگت بلتستان میں چیف جسٹس لگایا تھا، ن لیگ نے ہمیشہ عدالتوں کو متنازع بنایا، شاہد خاقان اورخواجہ آصف نے عدالتی نوٹس لینے کے بعد پریس کانفرنس کی، جس جج کا نام لیا جا رہا ہےوہ وہ بینچ میں شامل تھے ہی نہیں۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس بدھ والے دن ہو گا، دوپہر 12 بجے ہو گا۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ایم کیو ایم اور ق لیگ ہمارے ساتھ ہیں، اتحادیوں کے جواب وزیراعظم نے خود دیئے، آج صبح سے ہی وزیراعظم ہاؤس میں کافی کام ہوا ہے۔

10 نومبر کو حکومت نے انتخابی اصلاحات سمیت دیگر معاملات پر اتفاق رائے کے لیے بلایا گیا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس مؤخر کر دیا تھا۔

ٹویٹر پر ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو، اس سلسلے میں سپیکر اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک بار پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کیلئے موْخر کیا جا رہا ہے۔ ہمیں امید ہے اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے، تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں