100

عمران خان سے بات کر نے کے عدالتی فیصلے کو نہیں مانتے: فضل الرحمان نے بیان جاری کر دیا

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات کی تاریخ کے سلسلے میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ مذاکرات کا عدالتی فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ فضل الرحمان نے تحریک انصاف سے مذاکرات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس تین رکنی بینچ پر پارلیمان نے عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا وہ اس کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے، ہم عدالت کے اس فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں، اس عمل کو مسترد کرتے ہیں۔سپریم کورٹ نے ایک ہی وقت میں انتخابات کروانے کے کیس پر سماعت کرتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کرنے کی ہدایت کی تھی۔ فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اس سلسلے میں کہا کہ ہم عمران خان کو ان کے جرائم کی بنیاد پر نا اہل سمجھتے ہیں، اور ان کو سیاسی دائرے سے نکالنا چاہتے ہیں، لیکن سپریم کورٹ انھیں سیاسی دائرے میں لانا چاہتی ہے یہ نہیں چلے گا، جبر سے فیصلے مسلط کیے تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔کیا ہے۔مسلم لیگ ق کی جانب سے طارق بشیر چیمہ عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے اور اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے چاہتے تھے کہ مذاکرت کا عمل شروع ہو۔ ملک میں ایک ہی دن الیکشن ہونا چاہئیں، یہ بہت سے اختلافات کو ختم کر دیگا۔ یقین دلاتا ہوں کہ ایک دن الیکشن کرانے کو سپورٹ کرتے ہیں۔ آپ فیصلہ کرینگے تو اس پر تنقید ہوسکتی ہے لیکن اگر ہم کرینگے تو پھر سب کیلئے بہتر ہوگا۔وفاقی وزیر اور ن لیگی رہنما ایاز صادق میں عدالت میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی والے چاغی میں تھے اس لیے مجھے پیش ہونے کا کہا گیا۔ پی ٹی آئی سے ذاتی حیثیت میں رابطہ رہتا ہے اور آئندہ بھی رہے گاعدالت میں ایم کیو ایم کے صابر قائمخانی، اسرار ترین اور دیگر نے بھی اپنی اپنی جماعتوں کا موقف پیش کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں