149

محمد عامر کی طرف سے ریٹائرمنٹ کا اعلان واپس لیے جانے کا امکان

لاہور: (نیوزڈیسک) پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر محمد عامر کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان واپس لیے جانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس دورہ نیوزی لینڈ سے قبل اپنے عہدے سے دستبردار ہو گئے ہیں۔ دونوں کی طرف سے عہدے سے دستبردار ہونے کے بعد نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں ثقلین مشتاق اور عبدالرزاق قومی کرکٹ ٹیم کے عبوری کوچز کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

مصباح الحق نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے جمیکا میں قرنطینہ کے دوران اپنے 24 ماہ کا جائزہ لیا۔ جانتا ہوں کہ یہ آئیڈیل وقت نہیں مگر فی الحال میں ذہنی طور پر تیار نہیں ہوں کہ آئندہ چیلنجز سے نبرد آزما ہوسکوں۔ وہ اپنے اہلخانہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔

وقار یونس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مصباح الحق نے اپنا فیصلہ بتایا تو انہوں نے بھی عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ وہ پاکستان کے نوجوان باؤلرز کے ساتھ کام کرنے پر مطمئن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذباتی نہیں’: عامر کی نام لیے بغیر مصباح اور وقار پر شدید تنقید

دوسری طرف پاکستان کرکٹ بورڈ میں عہدے چھوڑنے کے بعد قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیے جانے کا امکان ہے، جو ایک دو روز میں متوقع ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 19 دسمبر کو قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر محمد عامر نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریٹائرمنٹ کا فیصلہ جذباتی نہیں۔ میرے ساتھ غلط ہو رہا ہے۔ نئی مینجمنٹ نے چارج سنبھالنے کے بعد تماشا بنایا۔

مصباح الحق اور باؤلنگ کوچ وقار یونس کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ورلڈکپ کے بعد سے میں نے ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ لی تھی اور موجودہ مینجمنٹ میگا ایونٹ کے بعد آئی ہے، اس وقت کوچ مکی آرتھر تھے جو جانتے تھے میں طویل فارمیٹ سے رخصت لینے لگا ہوں۔ آسٹریلیا میں سیریز ہارنے کے بعد مصباح الحق اور وقار یونس میرے پیچھے پڑ گئے اور ہارنے پر سب نے مجھ پر تنقید کرنا شروع کر دی۔ جس پر میں برداشت کر رہا تھا۔ میں اپنی شاندار پرفارمنس گنوانا نہیں چاہتا۔ میں آج بھی آئی سی سی کی ٹاپ 10 رینکنگ میں موجود ہوں۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ میری احسان مانی اور وسیم خان کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں ہے۔ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران ٹیم میں شامل نہ کیے جانے پر بہت افسردہ تھا کہ میرا نام 35 لڑکوں میں بھی نہیں آیا جس کا اظہار میں نے ٹویٹر پر کیا۔ جب بھی موجودہ وقت کے دوران میں ٹیم سے ڈراپ ہوا تو مجھے سوشل میڈیا سے پتہ چلا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں