140

برصغیر کی عظیم ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی آج 91 ویں سالگرہ

لاہور: (نیوزڈیسک) برصغیر کی عظیم ڈرامہ نویس فاطمہ ثریا بجیا کی روشنی رہتی دنیا تک قائم رہے گی۔ ادب کے چاہنے والے والے فاطمہ ثریا بجیا کی سالگرہ ہرسال یکم ستمبر کو منانا نہیں بھولتے۔

تہذیب و روایت کی روشن مثال اور ہر دل عزیز شخصیت فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر 1930 کو دکن حیدرآباد کے علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ 1948ء میں ان کا خاندان ہجرت کرکے کراچی آ بسا تھا۔ انور مقصود، زہرہ نگاہ اور زبیدہ آپا سے کون واقف نہیں۔

بجیا اسی گھرانے کے 10 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں، کبھی باقاعدہ سکول نہیں گئیں لیکن گھر میں ان کی تعلیم و تربیت کا خاص خیال رکھا گیا۔ وہ ادبی دنیا کا ایسا روشن ستارہ ہیں جو ہمیشہ چمکتا رہے گا۔

فاطمہ نے ریڈیو اور ٹیلی ویژن کیلئے لا تعداد ڈرامے تحریرکئے، انہوں نے اداکاری کے جوہر بھی دکھائے۔ فاطمہ نے ادب کو مشرقی تہذیب و اقدار کے حوالے سے لازوال تخلیقات سے مالا مال کیا۔ بجیا کے لکھے گئے مشہور ڈراموں میں شمع، انا، تصویر، افشاں، عروسہ اور دیگر شامل ہیں۔

فاطمہ ثریا بجیا کی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا۔ جاپان نے بھی بجیا کو اپنا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔

فاطمہ ثریا بجیا نے سندھ حکومت کی مشیر برائے تعلیم کی حیثیت سے بھی خدمات سرانجام دیں۔

بجیا گلے کے کینسر کے باعث شدید علالت کا شکار رہیں اور 85 برس کی عمر میں 10 فروری 2016 کو خالق حقیقی سے جاملیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں