193

امریکی ہتھیاروں پر افغان طالبان کا قبضہ، پینٹاگون شدید تشویش کا شکار

کابل: افغانستان پر کنٹرول کے دوران امریکی ہتھیاروں پر افغان طالبان کے قبضہ نے پینٹا گون کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 2 ہزار بکتر بند گاڑیاں ، 40 طیارے طالبان کے ہاتھ لگ چکے ہیں، بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز اور سکین ایگل ڈرونز بھی طالبان کے قبضے میں ہیں، امریکی ٹیکنالوجی روس، چین یا القاعدہ کے ہاتھ لگ سکتی ہے۔

امریکی حکام کے مطابق 2002ء سے 2017ء تک افغان فوج کو 28 ارب ڈالرز کے ہتھیار دیے گئے، 2003 سے 2016ء تک افغان فورسز کو 208 طیارے دیے گئے، بلیک ہاک ہیلی کاپٹرز افغانستان سمیت دنیا کے بہت کم ممالک کے پاس تھے، افغان فورسز نے ان طیاروں کو لڑنے کے بجائے بھاگنے کے لیے استعمال کیا۔

امریکی حکام کے مطابق 40 سے 50 طیارے ازبکستان میں اتارے گئے ہیں، ہیلی کاپٹروں اور طیاروں کو فضائی حملے میں تباہ کیا جاسکتا ہے، فی الحال پوری توجہ کابل سے اپنے لوگوں کو بحفاظت نکالنے پر ہے، طالبان جنگجو امریکی رائفل تھامے گھومتے نظر آتے ہیں
طالبان کیساتھ امریکیوں کو ایئرپورٹ کی رسائی دینے کا معاہدہ ہے: جو بائیڈن

صدر بائیڈن سے سوال پوچھا گیا کہ کیا امریکہ کابل میں مزید فوجی بھیجے گا تاکہ ایئرپورٹ نہ پہنچ پانے والے امریکیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے؟ اس پر صدر نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں کیونکہ ’ہمارا طالبان کے ساتھ معاہدہ ہے۔ اب تک امریکی پاسپورٹ رکھنے والے ہر شخص کو ایئرپورٹ تک جانے دیا گیا ہے۔

بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکا نے طالبان کو بتا دیا ہے کہ اگر انہوں نے انخلا کے آپریشن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو فوری اور بھرپور ردِعمل آئے گا۔ حکام مسلسل صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ نہایت دل شکن رہا ہے۔  ہم نے بدحواس لوگوں کو انتہائی بے تابی کے عالم میں دیکھا ہے۔ یہ سب قابلِ فہم ہے۔ وہ خوف زدہ ہیں، وہ اداس ہیں۔ وہ غیر یقینی کے شکار ہیں کہ آگے کیا ہوگا۔ پانچ ہزار امریکی سپاہی اب بھی کابل ایئرپورٹ پر ہیں اور آئندہ کچھ گھنٹوں میں مزید ایک ہزار سپاہیوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

صدر جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا افغانستان کے طالبان کے قبضے میں جانے سے عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں نے امریکا کے اتحادیوں کی جانب سے ہماری ساکھ پر کوئی سوال نہیں‘ دیکھا۔ میں نے ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ بلکہ میں یہ کہوں گا کہ معاملہ اس کے بالکل الٹ ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ 7 عالمی طاقتوں جی سیون کا اجلاس اگلے ہفتے ہوگا جس میں افغانستان کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔   امریکیوں اور افغانوں کو بڑے پیمانے پر افغانستان سے نکالا جا رہا ہے تاہم یہ پرخطر آپریشن ہے اور وہ حتمی نتیجے کے بارے میں کوئی وعدہ نہیں کر سکتے۔ 14 اگست سے لے کر اب تک 13 ہزار افراد کو افغانستان سے نکالا جا چکا ہے۔ امریکہ کا طالبان سے قریبی رابطہ ہے تاکہ امریکہ سے منسلک افغان شہریوں کو کابل ایئرپورٹ تک پہنچنے دیا جائے۔
دوسرے ممالک کو افغانستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرنی چاہیے، ولادی میر پیوٹن
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دوسرے ممالک کو افغانستان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرنی چاہیے اور حقیقت یہ ہے کہ طالبان نے افغانستان کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

اے ایف پی کے مطابق وہ ماسکو میں جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے ساتھ مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کر رہے تھے۔

پیوٹن نے اُمید کا اظہار کیا کہ طالبان اپنے وعدے پورے کریں گے اور یہ اہم ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان سے نکل کر خطے کے دوسرے ممالک میں پھیلنے سے روکا جائے۔ باہر سے بیٹھ کر اجنبی اقدار مسلّط کرنے اور اُن ممالک کے لیے اجنبی ماڈل کی جمہوریت تیار کرنے کی غیر ذمہ دارانہ پالیسی کو رکنا چاہیے جس میں تاریخی، قومی اور مذہبی روایات کو مدِنظر نہیں رکھا جاتا۔

ان کاکہنا تھا کہ ہم افغانستان کو جانتے ہیں، ہم اُن لوگوں کو اچھی طرح جانتے ہیں، اور ہم نے سیکھا ہے کہ یہ ملک کیسے کام کرتا ہے اور اس کی روایات کے برعکس سیاسی اور سماجی نظام اس پر نافذ کرنا کتنا نقصاندہ ہو سکتا ہے۔ ایسے کوئی بھی سیاسی اور سماجی تجربے ماضی میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں اور اس سے صرف ریاستوں کی بربادی اور اُن کے اپنے سیاسی اور سماجی نظام کی تباہی ہوئی ہے۔ طالبان نے جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے شہریوں اور سفارتکاروں کی سلامتی کی یقین دہانی کروائی ہے اور اُنھیں اُمید ہے کہ اس سب پر عمل ہوگا۔
ضرورت پڑی تو طالبان کے ساتھ ملکر کام کرینگے: برطانوی وزیراعظم
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑی تو طالبان کے ساتھ ملکر بھی کام کرینگے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ میں اپنے لوگوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ افغانستان کا حل تلاش کرنے کے لیے ہماری سیاسی اور سفارتی کوششیں جاری رہیں گی، جس میں ضرورت پڑنے پر طالبان کے ساتھ کام کرنا بھی ہے۔

انہوں نے اس موقع پر اپنے وزیرِ خارجہ ڈومینیک راب کا دفاع بھی کیا جو افغان صورتحال سے نمٹنے کے معاملے پر تنقید کی زد میں ہیں۔

اس سے قبل بورس جانسن کہہ چکے ہیں کہ وہ طالبان کو اُن کے الفاظ نہیں بلکہ اقدامات سے پرکھیں گے۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں اب بھی وزیرِ خارجہ ڈومینیک راب پر اعتماد ہے تو اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ جی ہاں بالکل۔

افغانستان کے پڑوسی ممالک سے پناہ گزینوں کیلئے سرحدیں کھولنے کی اپیل

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے پناہ گزین یو این ایچ سی آر نے جمعہ کو کہا کہ وہ افغان جو ملک چھوڑے نے کے خواہشمند ہیں ان کی بڑی تعداد ایسا کرنے سے قاصر ہے اور ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں اگر انھیں ’باہر جانے کا راستہ نہ ملا۔

یو این ایچ سی آر کی ترجمان شبیہ منتو نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کے تمام پڑوسی ممالک اپنی سرحدیں کھولیں تاکہ پناہ حاصل کرنے والے افغان افراد وہاں جا سکیں۔

جنیوا میں ایک پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر کو افغانستان میں انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے خدشات ہیں، بالخصوص خواتین اور بچوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بارے میں۔

جنوبی کوریا کی افغانستان میں پھنسےشہریوں کےانخلا کیلئے پاکستان سےدرخواست

جنوبی کوریا کے وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب کیساتھ ٹیلی فونک رابطہ کرکے کابل میں وطن واپسی کے منتظر کورین سفارتی عملے کے جلد انخلا کیلئے تعاون کی درخواست کی ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے جنوبی کوریا کے ہم منصب نے رابطہ کیا ہے۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات اور افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، کوریا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین، سیاسی، اقتصادی اور تہذیبی تعاون کی مختلف جہتوں کی موجودگی دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔ پاکستان، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہے۔

کورین وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ کوریا کی سام سنگ کمپنی پاکستان میں موبائل سازی کے شعبے میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ پاکستان کے ساتھ زرعی شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کے متمنی ہیں۔ کورین وزیر خارجہ نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے اعلیٰ سطح روابط کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال انتہائی کم وقت میں نمایاں طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ افغان باشندوں کی سیکورٹی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے افغانستان میں اجتماعیت پر مبنی جامع سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری، افغانوں کی انسانی بنیادوں پر معاونت اور اقتصادی تعاون کو یقینی بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام کیلئے کوریا سمیت عالمی برادری کے ساتھ مل کر مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے پرعزم ہے۔

کورین وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب کو رواں سال دسمبر میں کوریا میں منعقد ہونیوالے “یو این پیس کیپنگ اجلاس” کے سیشن کی صدارت کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریے کے ساتھ قبول کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے امور پر دو طرفہ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

افغانستان میں اعلی قیادت سے مشاورت کے بعد اسلامی حکومت تشکیل دیں گے: طالبان ترجمان

طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغانستان اسلامی امارت ہیں، اعلی قیادت سے مشاورت کے بعد اسلامی حکومت تشکیل دی جائے گی۔

دوحا میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے چینی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا عبدالغنی برادر قندھار میں اعلی قیادت سے مشاورت کر رہے ہیں، گزشتہ 20 سالوں سے اسلامی امارت کا نام پر ہی جنگ لڑی ہے، حکومت میں طالبان رہنماوں کے علاوہ دیگر سیاست دان بھی شامل ہوں گے۔ نئے حکومتی سیٹ اپ کا جلد اعلان کیا جائے گا۔

20 سال تک اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیا، ہم مدد کرینگے: ترک صدر
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ 20 سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا ہے لیکن ترکی افغانستان کی تعمیر نو میں ہر ممکن مدد کرے گا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے نماز جمعہ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اگر طالبان نے بات چیت پر آمادگی ظاہر کی تو مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 20 سال تک مغربی اور اسلامی ممالک نے افغانستان کو نظرانداز کیے رکھا ہے لیکن ترکی افغانستان کی تعمیر نو میں ہر ممکن مدد کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے اب تک اپنے تمام وسائل اور بہترین صلاحیت کے ساتھ افغانستان کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے اور مستقبل میں بھی یہ عمل جاری رکھا جائے گا۔ ترکی 3 لاکھ سے زائد غیر رجسٹرڈ شدہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔

افغانستان کی تعمیر نو کیلئے ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے: سہیل شاہین

دوسری طرف طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی تعمیرِ نو کیلئے ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

طالبان ترجمان نے ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا پورا انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے۔ ہم افغانستان کی تعمیرِ نو کریں گے اور ہر علاقے کو نئے سرے سے استوار کریں گے۔ ہمیں اس معاملے میں ترکی کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔‘

اُنھوں نے مزید کہا کہ ترکی ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ یہ ایک باعزت اور مضبوط عالمی ملک ہے اور اسلامی برادری میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ترکی اور افغانستان کے تعلقات کا موازنہ کسی اور ملک سے نہیں کیا جا سکتا۔

اس سے قبل سہیل شاہین ایک اور ترک حکومت نواز نیوز چینل پر ترکی کو ایک ’برادر اسلامی ملک‘ قرار دے چکے ہیں۔ کابل پر قبضے کے صرف ایک دن بعد سولہ اگست کو اس گفتگو میں اُنھوں نے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔

جوبائیڈن انتظامیہ کو طالبان کے قبضے سے متعلق 13 جولائی کو خبردار کر دیا گیا تھا، امریکی جریدہ

امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کے کابل پر قبضے کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کو 13 جولائی ہی کو خبردار کر دیا تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق محکمہ خارجہ کی خفیہ کیبل کے ذریعے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو بتایا گیا تھا کہ طالبان افغان علاقوں پر تیزی سے قابض ہو رہے ہیں اور بہت جلد کابل بھی ان کے ہاتھ میں آ جائے گا۔

جریدے کے مطابق کابل پر قبضے سے ایک ماہ پہلے بتا دیا گیا تھا کہ طالبان کی پیش قدمی کو افغان فورسز روک نہیں پائیں گے۔

کابل میں اچھی حکومت ہو گی تو قبول ورنہ مزاحمت کریں گے: احمد ولی مسعود

احمد شاہ مسعود کے بھائی احمد ولی مسعود نے امر اللہ صالح کے صدارت کے دعویٰ کو مسترد کردیا، کہتے ہیں احمد مسعود نے طالبان کیخلاف تاحال کوئی ایکشن نہیں لیا، کابل میں اچھی حکومت قائم ہو گئی تو وہ تسلیم کر لیں گے، دوسری صورت میں مزاحمت کریں گے۔

اشرف غنی کے فرار کے بعد امر اللہ صالح کی کوئی حیثیت نہیں، احمد شاہ مسعود کے بھائی احمد ولی مسعود نے سابق حکومت میں شامل تمام افراد کو غیر متعلقہ قرار دیا، ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احمد ولی مسعود کا کہنا تھا کہ احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نوجوان ہیں، اپنے لوگوں کا خیال رکھ رہے ہیں، انہوں نے طالبان کیخلاف ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا، کابل میں اچھی حکومت بنے گی تو احمد مسعود بھی تسلیم کریں گے، پرانی تاریخ دہرائی گئی تو طالبان کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

افغانستان میں مقیم اکلوتے یہودی کا ملک نہ چھوڑنے کا فیصلہ

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ملک میں بچ جانے والے آخری یہودی نے ملک چھوڑنے کا اپنے ارادہ بدلتے ہوئے کہا کہ میں افغانستان چھوڑ کر اور کہیں نہیں جا رہا ہوں۔

عرب میڈیا کے مطابق افغانستان کے اکلوتے یہودی زیبلوان سیمنٹو کا کہنا تھا کہ اسکی بیوی اور بیٹی 23 سال سے اسرائیل میں مقیم ہیں۔ وہ ان سے ملنا چاہتا تھا مگر اب وہ بیرون ملک نہیں جا رہا۔ اگر وہ بھی چلا گیا کہ تو افغانستان میں یہودی عبادت کو سنھبالنے والا کوئی نہیں ہو گا۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اگر میں افغانستان سے چلا گیا تو یہودی عبادت گاہ کو سنبھالنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ اس کا اشارہ افغانستان میں یہودی معبد کی طرف تھا جس کی نگرانی “زیبلوان سیمنٹو” کے پاس ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق 61 سالہ یہودی شہری افغان صوبہ ہرات میں پیدا ہوا۔ وہ 20 سال کی عمر میں کابل چلا گیا تھا جہاں اس کے پاس قالین، زیورات اور دستکاری کی دکان تھی۔ وہ عبرانی نہیں بولتا۔ 2005 میں ایک دوسرے یہودی اسحاق لیوی کی موت کے بعد وہ افغانستان کا اکلوتا یہودی بن گیا۔

سیمنٹو کا لیوی کے ساتھ مسلسل اختلاف رہتا تھا۔ دونوں میں تورات کتاب کے نسخے کی وجہ سے جو کہ پندرہویں صدی سے بہت قیمتی سمجھا جاتا ہے پر اختلاف تھا۔ ان میں سے ہر ایک نے اس نسخے کی ملکیت کا دعویٰ کیا اور دوسرے پر چوری کا الزام لگایا۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان نے تورات کی کاپی قبضے میں لے کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کردی تھی۔ اس نسخے کے چھن جانے نے دونوں یہودیوں کےدرمیان اختلافات ختم کر دیے۔

طالبان کے ترجمان محمد سہیل شاہین نے منگل کی شام اسرائیلی میڈیا کو یقین دلایا کہ طالبان افغانستان میں اقلیتوں کے حقوق کا احترام کریں گے۔ ۔افغانستان میں ہندو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کرسکتے ہیں۔

طالبان کی سابق حکومت کے اہلکاروں کو پکڑنے کیلئے گھر گھر تلاشی جاری، برطانوی میڈیا

برطانوی میڈیا کے مطابق طالبان سابق افغان حکومت اور نیٹو افواج کے ساتھ کام کرنے والے افغان اہلکاروں اور افسران کی تلاش میں گھر گھر جا رہے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان جنگجو ایسے لوگوں کے خاندانوں کو بھی ہراساں کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے لیے خفیہ معلومات فراہم کرنے والے ادارے کی سربراہ نے کہا ہے کہ اس وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد طالبان کے نشانے پر ہے۔ خدشہ ہے کہ سابق حکومتی یا فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا جا سکتا ہے۔

کابل ائیرپورٹ پر بچی کو امریکی اہلکاروں کے حوالے کرنے کی ویڈیو وائرل

کابل ائیرپورٹ پر افغان بچی کو امریکی اہلکاروں کے حوالے کرنے کا منظر انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا۔

کابل ایئر پورٹ کے باہر لوگوں کے بڑھتے ہوئے ہجوم میں سے ایک بچی کو امریکی اہلکار کے حوالے کیا گیا، سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کو بہت سے لوگوں نے دیکھا۔ ائیرپورٹ پر بہت سے لوگ ملک سے باہر جانے کے لیے پروازوں کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔

کابل میں خواتین مظاہرین کا حکومت میں نمائندگی دینے کا مطالبہ

کابل میں افغان خواتین نے مظاہرہ کیا ہے جس میں طالبان سے مستقبل کی حکومت میں خواتین کی شرکت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

افغان دارالحکومت کابل میں مظاہرین نے طالبان سے مستقبل کی حکومت میں خواتین کو شریک کرنا کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر لکھا تھا کہ افغان خواتین نےاپنے حقوق کو بڑی جدوجہد کے بعد حاصل کیا ہے۔ خواتین کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا وہ تعلیم کام کرنے کے حق، سیاسی اور سماجی حق سے دستبردار نہیں ہوں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں