142

خطرناک سمندری طوفانوں کے نام ایسے کیوں؟

حال ہی میں پاکستان کے ساحل کی طرف بڑھتے خطرے یعنی سمندری طوفان کو ’گلاب‘ کا نام دیا گیا، لیکن جب اسی طوفان نے اپنی شکل اور رُخ بدلا، اور یہ بحیرۂ عرب میں عرب ممالک کی طرف بڑھا، تو قطر نے اس کا نام ’شاہین‘ رکھ دیا۔

لوگوں کےذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک تو سمندری طوفانوں (سائیکلونز) کو ایسے نام کیوں دیے جاتے ہیں، دوم یہ کہ کون ہے جو یہ نام دیتا ہے؟

اس وقت بحیرۂ عرب میں شاہین نامی طوفان نے عمان اور ایران میں تباہی مچا رکھی ہے، ماضی میں بھی بحیرۂ عرب اور بحرِ ہند میں اس طرح کے طوفان بنتے رہے ہیں اور انھیں باقاعدہ کوئی نہ کوئی نام دیا جاتا رہا۔

دراصل جنوبی ایشیائی ممالک کا ایک پینل ہے، جسے پینل اینڈ ٹروپیکل سائیکلون یا پی ٹی سی کہا جاتا ہے، اس میں پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں، یہ پینل سمندری طوفانوں کے نام رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا، 1999 میں پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرانے والے طوفان کا نمبر زیرو ٹو ون رکھا گیا تھا، اس کے بعد طوفانوں کو ایسے نام دینے کا فیصلہ ہوا جو یاد کرنے میں آسان اور ادا کرنے میں سہل ہوں۔

چناں چہ اس کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا گیا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک نام دے گا، پی ٹی سی میں شامل ممالک کی باری ان کے انگریزی حروف تہجی کی ترتیب سے آتی ہے۔
ماضی میں سمندری طوفانوں کو ان کے نمبر سے یاد رکھا جاتا تھا، 1999 میں پاکستان کے شہر بدین اور ٹھٹھہ سے ٹکرانے والے طوفان کا نمبر زیرو ٹو ون رکھا گیا تھا، اس کے بعد طوفانوں کو ایسے نام دینے کا فیصلہ ہوا جو یاد کرنے میں آسان اور ادا کرنے میں سہل ہوں۔

چناں چہ اس کے لیے ایک ضابطہ مقرر کیا گیا کہ ہر ملک باری باری سمندری طوفان کو ایک نام دے گا، پی ٹی سی میں شامل ممالک کی باری ان کے انگریزی حروف تہجی کی ترتیب سے آتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں