164

بجلی، گیس کے نان فائلرز صنعتی، کمرشل صارفین پر 17 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد

مہنگائی کے نئے طوفان کا خطرہ، بجلی، گیس کے نان فائلرز صنعتی اور کمرشل صارفین پر 17 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق انکم ٹیکس ترمیمی آرڈیننس سوم کا پہلا نوٹیفکیشن آ گیا، غیر رجسٹرڈ صنعتی اور کمرشل بجلی و گیس صارفین کیلئے مشکلات شروع ہو گئیں، نان فائلرز صنعتی و کمرشل صارفین پر 17 فیصد تک اضافی ٹیکس عائد کر دیا۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صنعتی و کمرشل صارفین پر اضافی ٹیکس کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، نان فائلر کمرشل صارفین کے بلوں پر 5 سے 17 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ماہانہ 10 ہزار روپے تک کے کمرشل صارفین کے بل پر 5 فیصد اضافی ٹیکس عائد کیا گیا ہے، 10 سے 20 ہزار روپے کے بل پر 7 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا، 20 سے 30 ہزار روپے کے بل پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق ماہانہ 30 سے 40 ہزار روپے کے بل پر 12 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا۔ ماہانہ 40 سے 50 ہزار روپے بل پر 15 فیصد اضافی ٹیکس لگے گا، 50 ہزار روپے سے زیادہ کے بل پر17 فیصد اضافی ٹیکس ہوگا۔

اس سے قبل ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم 5 لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال سزا ہوگی۔ صدر مملکت عارف علوی نے ٹیکس قوانین تیسرے ترمیمی آرڈیننس 2021 پر دستخط کردیئے۔

حکومت نے ٹیکس چوروں کو پکڑنے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا، صدر مملکت عارف علوی نے ٹیکس قوانین تیسرے ترمیمی آرڈیننس 2021 پر دستخط کردیئے، آرڈیننس کے مطابق آرڈیننس کے نفاذ سے نیب اور نادار کو ٹیکس دہندگان کی تفصیلات تک رسائی مل گئی۔

آرڈیننس کے نفاذ سے پارلیمنٹرین اور سرکاری افسران کو ٹیکس کی تفصیلات ظاہر کرنے کا استثنی ختم ہو گیا ہے۔ٹیکس سے متعلق غلط معلومات فراہم کرنے پر کم از کم پانچ لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال سزا ہو سکے گی۔ آرڈیننس میں کہا گیا کہ ایف بی آر نان فائلر کے ٹیلی فون اور بجلی کے کنکشن منقطع کر سکے گا۔۔ نان فائیلر بنکنگ کی سہولت سے بھی محروم ہو سکتے ہیں۔ نیب کو بیس سال سے پرانے بند کئے گئے مقدمات دوبارہ کھولنے کا اختیار بھی مل گیا۔

نیب کو او ای سی ڈی کے تحت ملنے والے آف شور ٹیکس ڈیٹا تک رسائی کا حق حاصل ہو گیا ہے۔ آرڈیننس کے مطابق نان فائیلر پرفیشنلز کے لئے بجلی کے بل کی مختلف سلیب ہر پنتیس فی صد تک ٹیکس عاید کیا گیا ہے۔

پروفیشنلز میں وکلاء، ڈاکٹرز، اکاوٹنٹ، انجنیئر، آئی ٹی ماہرین اور دوسری سروسز فراہم کرنے والے افراد شامل ہیں۔ کمپنیاں اور کارپوریٹ سیکٹر پچیس ہزار روپے تک ڈیجٹیل ترسیلات کر سکتی ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں