443

کچھ نہیں ہوگا

تحریر : زیشان یوسفزئی
آپ نے دیکھا ہوگا جب ہم کسی کو دلاسہ دیتے ہیں تو یہ بات کرتے ہیں کچھ نہیں ہوگا کیوں ٹینشن لے رہے ہوں یا اس طرح کی اور باتیں کرتے اور کسی کا دل رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ کھبی کسی مریض کو ڈاکٹر نے آپریشن کا کہا ہوں اوراس کو پہلی مرتبہ اس طرح کی صورت حال کا سامنا ہوتوہم اس کو ہمت اور حوصلہ دیتے ہیں کہ کچھ نہیں ہوگا اور سب کچھ گزر جائے گا۔
کھبی کھبی کسی مجرم کی عدالت میں پیشی ہوں تو تب بھی وکیل اور باقی لوگ کہتےہیں صبر کریں کچھ نہیں ہوگا، کسی طالب علم نےپہلی مرتبہ امتحان میں یا انٹری ٹیسٹ جانا ہوں تب بھی اس کو یہی کہا جاتا ہے آرام سے پرچہ دیں کچھ نہیں ہوگا ۔ اب یہ جو کچھ نہیں ہوتا والا جملہ ہے اس کے دو نوعیت ہیں ایک تو واقعی میں کچھ بھی نہیں ہوتا اور کھبی کھبار کچھ ہوجاتا ہے اور زیادہ تر پہلے والا صورت حال ہوتا ہے، ٹھیک یہ نظام میرے ملک کا بھی ہے یہاں پر اصل میں کچھ نہیں ہوتا بلکہ ہاں ایک کام ہوتا ہے اور وہ ہے باتیں اور تقریریں ہوتی ہیں ، موجودہ وزیراعظم جب اپنے منصب پر فائز نہیں تھے تو وہ ایک نئے پاکستان بنانے کا سوچ رہے تھے جو کرپشن سےپاک ہوگا، وہاں پر صحت کی سہولت ہر عام کو فراہم ہوگی، اعلی اور ایک جیسا معیاری تعلیم سب کو دیا جائے گا، کسی ادرے میں کوئی بڑا حادثہ ہو جائے تو متعلقہ وزیر فارغ ہوگا اسی پاکستان میں ہر مہنگائی نہیں ہوگ، لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگا ہر طرف امن اور سکون ہوگالیکن آپ کومعلوم ہے کچھ بھی نہیں ہوا ، چند وزرا تو تین دنوں میں قرضے آئی ایم ایف کے منہ پر مارنے جارہے تھے لیکن سب کچھ ہوا برعکس اور مجھے یقین ہے کہ آئیندہ بھی یہ صورت حال ہوگا۔

گزشتہ دنوں آپ لوگوں نے ایک ٹرئینڈ دیکھی ہوگی اور ویڈیوز بھی دیکھی ہوگی جس میں ایک شخص لڑکی اور لڑکے کو ایک اپنے پرائیویٹ کمرے میں پکڑ کر اس کو گالیاں دیتا ہے ، بلیک میل کرتا ہے اور ان کی نازیبا ویڈیوز بناتھا دھمکاتا ہیں ، جب بات باہر آئی ویڈیوز لیک ہوئی ہمارے ادارےتب جاگ اٹھے اور ان کو پھر تھوڑے ہی وقت میں گرفتار کردیا گیا اس پر خوشیاں منائی گئی ٹاپ ٹرئینڈ بن گیا کہ ہم ایک بڑے معرکے میں کامیاب ہوئے اور مجرمان کو پکڑا ، حالانکہ یہ سراسر عقل سے پیدل لوگوں کا کام ہے اگر ہمارے اہلکار اتنے تیز ہیں تو ایسے واقعے کی نوعیت کیوں پیدا کی گئی بعد میں بیشک پکڑا گیا لیکن تب تک دو خاندان دو زندگیاں تباہ ہوچکی تھی اور معاشرے کے عام لوگوں پر جو اثر پڑھا وہ الگ ہے ، اس کے بعد وزیر اعظم نے اس واقعے سے کا نوٹس لیا کہ شفاف تحقیقات ہونے چاہیے اور اس سے ایک تاثر دیا گیا کہ معاملات بہتری کی جانب گامزن ہیں ، ان اگر ہم ماضی کو اٹھا کہ دیکھ لیں تو اس طرح کے اور اس سے سخت اور بڑے مجرمان موجود ہے ان کا کیا ہوا؟ کچھ بھی نہیں ملزمان پکڑے گئے لیکن وہ رہا ہوگئے، سانحہ ساہیوال کو دیکھ لیں بچوں کے سامنے ان کے والدین کو گولیا ں ماری گئی اس پر بھی وزرا نے بیانات دی کہ ہم ان کو کیفر کردار تک پہنچائے گئے ، جب سپیکر صاحب اپنے عہدے پر فائز نہ تھے اور الیکشن کمپین کے بھاگ دوڑ میں مصروف تھے تو اپنے آبائی علاقے میں جلسے کے دوران نقیب کے قاتلوں کو انجام تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا اور ان کے پیچھے کراچی تک جانے کا ارادہ کیا لیکن اقتدار میں آنے کے بعد کچھ بھی نہیں بنا ، وزیر اعظم بیرن ملک دورے میں کہا تھا کہ وطن واپسی پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اے سی اتارونگا لیکن بعد میں اس کو ہی باہر بھیج دیا ۔
چینی ، آٹے، ادویات کے مافیا کو بھی پکڑنے کا وعدہ کیا تھا جو کہ آپ کے سامنے ہیں مجھے تو ڈر ہے کہ ایبسلوٹلی ناٹ (Absolutely Not) والی بات کا یہ انجام نہ بنے ، اور کیاکیا گنواوں بس میرے ملک کے ایوانوں میں بد تمیزی، بد اخلاقی ، ہاتھ پائی، گالم گلوچ کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوتا۔ ملک کے منتحب ارکان سے گزارش ہیں کہ خدار اقانون سازی کریں اور ایسے قانون بنائے جس سے جنسی زیادتیوں کو روکا جائے باقی تو آپ سے کچھ بھی نہیں ہوتا ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں