سائنس دانوں نے چین کے پہاڑی سلسلے سے 72 ملین سال پرانے ڈائنو سار کے انڈے میں محٖفوظ حالت میں موجود ایمبریو دریافت کرلیا ہے۔
اس انڈے کو دریافت کرنے والی ٹیم میں شامل برطانیہ کی ایڈن برگ یونیورسٹی کے پروفیسر اسٹیو بروسٹے کا کہنا ہےکہ اس ایمبریو (جنین، وضع حمل کے ابتدائی دنوں بیضے کا ارتقاء) کو جنوبی چین میں گینزو کے پہارٰ سلسلے سے دریافت کیا گیا ہے۔
سائس دانوں کا کہنا ہے کہ 72 ملین سال پرانےاس انڈے سے بچہ نکلنے کے قریب ہی تھا۔ اس انڈے کا تعلق بنا دانتوں والے ڈائنوسارز کی نسل تھیروپوڈ سے ہے۔
اسٹیو کے مطابق یہ اب تک کا دریافت کیا گیا سب مکمل اور شاندار فوسل ہے۔ خول میں موجود یہ ڈائنو سار بلکل ایک پرندے کی طرح نظر آرہا ہے۔ انڈے میں مکمل طور پر محفٖوظ اس جنین سے ہمیں دور جدید کے پرندوں اور ڈائنو سارز کے درمیان اہم ربط اور خصوصیات کے بارے میں مزید جاننے میں مدد ملے گی۔
Meet ‘Baby Yingliang’! Our experts examined the 72 million-year-old embryo found inside a fossilised dinosaur egg in southern China, shedding new light on the link between the behaviour of modern birds and dinosaurs @LES_UniBham @EdinburghUni https://t.co/IVA2Un22zb pic.twitter.com/ZY1LE8i3Es
— UniBirmingham News (@news_ub) December 21, 2021
برمنگھم یونیورسٹی اور بیجنگ میں واقع چین کی یونیورسٹی آف جیو سائنسز کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس ایمبریو کو ’بے بی یِنگ لِنگ‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی ہیئت ڈائنو سارز کے دوسرے جنین سے منفرد ہے۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ ایمبریو نے انڈے سے باہر نکلنے سے قبل اپنے جسم کو موڑ کر سر بازوؤں کے درمیان کرلیا تھا۔
دور جدید کے پرندوں میں ایمبریو کی اس کیفیت کو ’ ٹکنگ‘ کہا جاتا ہے جو کہ اس سے پہلے کسی ڈائنو سارز کے انڈے میں نہیں پائی گئی۔ اس حالت میں موجود زیادہ تر ایمبریو انڈے سے باہر نکلنے میں ناکامی کے بعد اندر ہی مر جاتے ہیں۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ ہم نے اس ایمبریو کو بہترین حالت میں محفوظ کرلیا ہے اور اس سے ہمیں ڈائنوسارز کی نشوونما اور تولیدی عمل سے متعلق بہت سارے سوالوں کے جواب تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔