بہار کی آمد اور پولن الرجی 324

بہار کی آمد اور پولن الرجی

بہار کی آمد اور پولن الرجی

بہار کا موسم آتے ہی ہر سُو رنگ برنگے پھول کِھلے نظر آتے ہیں۔ تاہم، اس موسم میں کئی لوگ پولن کی وجہ سے الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
پولن الرجی، الرجی کی ایک ایسی قسم ہے جس میں زیادہ تر لوگ موسم بہار اور خزاں میں متاثر ہوتے ہیں پولن ایک بہت ہی باریک پاؤڈر ہے جو درختوں ، پھولوں اور گھاس کو اسی کی قسم کے دوسرے پودوں کو اگانے کے لئے کھاد کا کام کرتا ہے جسے جرگ کہا جاتا ہے
اور جب لوگ اس میں سانس لیتے ہیں تو وہ الرجی میں مبتلا ہوجاتے ہیں کچھ لوگوں میں اس کی علامت مختصروقت کے لیے ہوتی ہیں
مگر کچھ میں موسم بہار اور خزاں کے الوداعی دنوں میں اس کا شکار ہوتے ہیں۔ 
جبکہ اکثر میں یہ علامات سارا سال موجود رہتی ہیں۔
پولن ایک پاؤڈر کی طرح کی چیز ہے جو کہ پودوں میں فرٹیلائزیشن کے عمل کیلئے ضروری ہوتی ہے لیکن یہ چیدہ چیدہ سے ذرات ان افراد کیلئے وبال جان سے کم نہیں ہوتے جو ان سے الرجک ہوتے ہیں۔ یہ ان کے جسم میں گھستے ہی نظام مدافعت کو اس طرح سے ایکٹویٹ کرتے ہیں کہ وہ انہیں جسم کیلئے نقصان دہ سمجھ کر علامات کا ایک طوفان پیدا کر دیتا ہے۔ یہ علامات کسی بھی طرح کی ہو سکتی ہیں جیسا کہ
پولن کی علامات میں آنکھیں سرخ ہونا، ان سے پانی بہنا اور شدید جلن ہونا شامل ہیں۔ پھر چھینک پر چھینک آتی ہے، کھانسی ہوتی ہے، ناک بند ہو جاتی ہے، دم گھٹنے لگتا ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

ایسی الرجی سے مقابلہ کرنے کیلئے سال کے اس حصے کا پتہ ہونا بہت ضروری ہے جس میں یہ آپ اس الرجی کا شکار ہوتے ہیں تا کہ اگلی دفعہ آپ پہلے سے ہی تیار رہیں جیسا کہ فلو ویکسین اور ایسی ادویات کا استعمال جو کہ الرجی کی نوعیت میں کمی لا سکتی ہیں۔
پولن کے موسم میں باہر جانے سے بالخصوص ہوا والے دن گریز کریں۔ چونکہ ہمیشہ اندر رہنا ممکن نہیں لہذا باہر نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں اور اندر رہتے ہوئے بھی کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں تا کہ پولن اندر نہ آ سکیں۔ 
ادویات کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل گھریلو علاج بھی کیے جا سکتے ہیں
جڑی بوٹیوں سے بنی چائے جیسا کہ ادرک والی چائے استعمال کرنے سے بھی گلے کی خرابی بہتر ہو سکتی ہے۔
اپنی خوراک میں پرو بائیوٹکس کا استعمال کریں۔ دہی میں موجود پرو بائیوٹکس الرجک رائنائٹس سے بچاو فراہم کرتے ہیں۔
بیڈ شیٹس اور کپڑوں کو تواتر کے ساتھ گرم پانی میں دھوئیں تا کہ ان پر موجود پولن دھل جائیں۔
نمک ملے پانی سے اپنے ناک کو صاف کریں تا کہ تمام الرجنز نکل جائیں۔ اس کے علاوہ
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس الرجی سے بچنے کے لیے دارالحکومت کے رہائشیوں کو مارچ سے مئی کے مہینوں کے درمیان ناک اور منہ کو ڈھانپنے کے لیے ماسک پہننا چاہیے، گاڑی میں سفر کے دوران شیشے بند اور کھانے پینے کی چیزوں میں احتیاط برتنی چاہیے۔

پولن کاونٹ کیا ہے؟
یہ اصطلاح آپ نے کئی بار سنی ہو گی۔ اگر آپ اس بارے میں نا واقف ہیں تو مت پریشان ہوں! پولن کاونٹ ہوا کے ایک کیوبک میٹر میں موجود پولن کی تعداد ہے۔ اگر یہ نمبر ذیادہ ہے تو باہر جانے سے گریز کریں مگر اگر باہر جانا کافی ضروری ہے تو ماسک اور اوپر درج احتیاطوں کو اپنائیں۔
پولن کاونٹ باہر موجود پولن کی وجہ سے علامات کی اچھی نشاندہی نہیں کرتا اور اس کے لئے ایک واضح رپورٹ سے مدد حاصل کرنی چاہیئے جس میں پولن کاونٹ کے ساتھ ساتھ اس کی قسم پر بھی روشنی ڈالی گئی ہو۔ ہو سکتا ہے کہ ہوا میں موجود پولن کی مقدار ویسے تو کم ہو مگر جس قسم سے آپ کو الرجی ہے وہ ہوا میں کثیر مقدار میں موجود ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں