90

چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں

برلن ( ویب ڈیسک ): کینسر کے عفریت کو اب تک ہم لگام نہیں ڈال سکے لیکن اس کی بروقت شناخت سے مرض کی رفتار سست ضرور کی جا سکتی ہے۔ اب معلوم ہوا ہے کہ چیونٹیاں سونگھنے کی غیرمعمولی صلاحیت کے تحت انسانی پیشاب سونگھ کر سرطان کی سُن گُن لے سکتی پروسیڈنگز آف دی رائل سوسائٹی بیالوجیکل سائنسس میں شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرطان کا مرض پیشاب میں کئی طرح کی بو کا اضافہ کرتا ہے جنہیں چیونٹیاں سونگھ سکتی ہیں۔ یہ تحقیق جرمنی کے مشہور ادارے، میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ آف ایکولوجی کے ماہرین نے کی ہے۔حشرات ہو یا ممالیے جیسے بڑے جاندار، وہ سونگھنے کی حس سے غذا تلاش کرتے ہیں، شکاریوں سے خبردار ہوتے ہیں یا اپنی مادہ کو تلاش کرتے ہیں۔کینسر سے متاثر ہونے والے خلیات خاص کیمیکل خارج کرتے ہیں جنہیں ’طیران پذیر نامیاتی مرکبات ( وولیٹائل آرگینک کمپاؤنڈز یا وی او سی) کہا جاتا ہے اور اسے سرطان کی شناخت میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چیونٹیاں انہیں سونگھنے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتی ہیں۔چھوٹی سیاہ چیونٹی (فارمیکا فیوشا) ایک جانب تو سیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں تو دوسری جانب ان میں سونگھنے کی حس بھی تیز ہوتی ہے۔ پھر ایک مرتبہ تربیت کے بعد وہ کئی روز تک اسے یاد رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے اسے تربیت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا۔پہلے معلوم ہوا کہ چیونٹیاں مخصوص بو والی پیشاب کو 9 مرتبہ تک درست انداز میں یاد رکھتی ہیں۔ پھر 70 چیونٹیوں کو تربیت دی گئی۔ انہیں تندرست اور کینسر کے مریض چوہوں کی پیشاب سونگھائی گئی تھی۔ تربیت کے تین ادوار کے بعد چیونٹیاں کینسر والی پیشاب کی درست شناخت کرنے لگیں۔ اس کےبعد انسانوں پر بھی انہوں نے ویسی ہی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔اس تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ عام پائی جانے والی سیاہ چیونٹیوں میں پیشاب میں سرطان شناخت کرنے کی غیرمعمولی صلاحیت پائی جاتی ہیں جو ڈاکٹروں کی بہت مدد کرسکتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں