245

فٹنس کے لیے ہائی ٹیکنالوجی والا آئینہ جس کا مقصد آپ سے زیادہ ورزش کرانا ہے!! حیران کن ایجاد بارے آپ بھی جانیں

لاہور: (ویب ڈیسک) زیادہ تر لوگوں کے لیے خود کو ورزش کرتے ہوئے دیکھنے کا خیال زیادہ دلکش نہیں۔ ہم ٹریڈ مل پر پسینہ بہاتے ہوئے یا وزن کی مشین پر زور لگاتے ہوئے شکلیں بنانے کے دوران اپنے آپ کو اس ’اچھی‘ حالت میں دیکھنا زیادہ پسند نہیں کرتے۔پھر بھی کوئی بھی وہ شخص جو ورزش کے لیے جِم جاتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ایسے کچھ لوگ ہر جگہ موجود ہوتے ہیں جو فرش کی لمبائی جتنے بڑے آئینے میں اپنے عکس پر نظریں جمائے رکھتے ہیں اور اپنی ہی تعریف کرنا پسند کرتے ہیں۔ شاید یہ خاص طور پر فٹ رہنے کے شوقین ہیں، جو گھر پر ورزش کے تازہ ترین رجحان کے بارے میں سب سے زیادہ پرجوش ہیں اور یہ رجحان سمارٹ فٹنس آئینے کے استعمال کا ہے۔ سمارٹ فٹنس آئینے 6 فٹ (180 سینٹی میٹر) لمبے، عمودی، ہائی ٹیک آئینے ہیں جن میں کمپیوٹر سسٹم لگا ہوتا ہے، جو کہ انٹرنیٹ سے منسلک ہوتا ہے اور ویڈیو سکرین کے طور پر بھی کام کرتے ہیں۔ خیال یہ ہے کہ آپ ایک آن لائن ٹرینر سے رابطے میں ہوتے ہیں، جو پھر آپ کے عکس کے ساتھ آئینے کی سکرین پر ظاہر ہوتا ہے اور ان شیشوں کے زیادہ جدید ماڈلز میں آئینے پر کیمرے اور سپیکر ساتھ لگائے جاتے ہیں اور اس سے آپ کا ٹرینر صرف آپ کی حرکات کا مشاہدہ ہی نہیں بلکہ آپ کی حسبِ ضرورت ورزش کے طریقوں کی تصحیح بھی کر سکتا ہے۔ صارفین کے پاس ویٹ لیفٹنگ، پیلیٹس، کارڈیو اور یوگا سمیت متعدد ورزشوں کے دوران لائیو ون ٹو ون سبق یا گروپ کلاسز میں شامل ہونے کی آپشن ہوتی ہے۔ سادہ قسم کے سمارٹ آئینوں پر ویڈیو اور آواز صرف ایک طرفہ جاتی ہے، آپ ٹرینر کو دیکھ اور سن سکتے ہیں لیکن دوسری طرف وہ آپ کو نہیں سُن سکتا۔ ورزش کے سبق عام طور پر لائیو نہیں ہوتے، اس کے بجائے آپ سٹریم شدہ ورزش کی ویڈیوز کی لائبریری تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔چاہے آپ ہائی سپیسیفیکیشن والے آئینے کا انتخاب کریں یا بنیادی قسم کا خریدیں، آپ عام طور پر آئینے کے لیے کم از کم ایک ہزار برطانوی پاؤنڈ خرچ کرتے ہیں اور پھر اس کے علاوہ کسی کلب کی رُکنیت کی فیس ادا کرتے ہیں۔ٹچ سکرین آئینے میں بھی عام طور پر متعدد سینسر لگے ہوتے ہیں جو مصنوعی ذہانت (AI) سے جڑے ہوتے ہیں جو آپ کی نقل و حرکت پر رائے دے سکتے ہیں اور آپ کو بہتر ورزش کی تجویز دے سکتے ہیں۔برطانیہ میں فروخت کیے جانے والا پہلا ایسا آئینہ ’واہا‘ تھا۔ اسی نام کی جرمن فرم نے ایسا ہی سمارٹ آئینہ پچھلے برس بنا کر جرمنی کی مارکیٹ میں فروخت کیا تھا۔ اس کے حریف برانڈز میں ’ٹونل، مرر، نورڈک ٹریک، پورٹل اور پروفارم شامل ہیں۔’واہا‘ اپنے آئینے کو جسم، دماغ اور غذائی صحت کے لیے مکمل ذاتی نوعیت کے، تفصیلی سیشن فراہم کرنے کی پیشکش کرتا ہے۔لیکن کیا اپنے آپ کو ورزش کرتے ہوئے دیکھنے کا کوئی حقیقی فائدہ ہے؟مِس کولین لوگن ’آئی فٹ‘ میں تعلقات عامہ کی نائب صدر ہیں، جو ’نورڈِک لاریک‘ اور ’پرو فارم‘ شیشے بناتے ہیں۔کولین کہتی ہیں کہ اپنے آپ کو آئینے پر دیکھنے سے صارف ’اپنی شکل (یا پوزیشن) کو ایڈجسٹ کر سکتا ہے تاکہ وہ ورزش کے دوران اس کے بہترین فوائد حاصل کر سکے۔ سخت قسم کی ورزش کریں اور شکل میں غلطیوں کو کم کریں جو چوٹوں کا باعث بن سکتی ہیں۔‘ برطانیہ کی لاف بورو یونیورسٹی میں کھیلوں اور تندرستی کے ماہر نفسیات ڈاکٹر انتھونی پاپا ٹاماس کا کہنا ہے کہ اس دلیل میں وزن ہے تاہم انھیں اس کے درست ہونے کے بارے میں کچھ خدشات بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’نفسیاتی نقطہ نظر سے آپ کے آئینے کے سامنے ورزش کرنے سے شاید آپ کو کوئی فائدہ ہوسکتا ہے۔مثال کے طور پر دوڑنے کے انداز میں بہتری یا وزن اٹھانے کے انداز میں فائدہ ہو سکتا ہے۔ یہ ورزش کے لیے لوگوں کے جمالیاتی محرکات کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ آپ اپنے پٹھوں کو عمل میں دیکھ سکتے ہیں اور اس دیکھنے کا فائدہ ہوسکتا ہے۔‘پاپا ٹاماس مزید کہتے ہیں کہ ’میری تشویش یہ ہو گی کہ جسمانی امیج میں عدم تحفظ کے شکار لوگ اس بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں؟ یہ ان لوگوں کے لیے ایک مسئلہ ہو سکتا ہے جو ورزش کرنا چاہتے ہیں اور طرز زندگی میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں۔‘’یہاں تک کہ باقاعدگی سے ورزش کرنے والوں کے لیے بھی ہم جانتے ہیں کہ بہت سے ایسے ہیں جو جسم کی خرابی یا کھانے کی خرابی کا سامنا کرتے ہیں اور ان کے لیے اپنے آپ کو ورزش کے دوران آئینے میں دیکھنا پریشان کن ہوسکتا ہے۔‘ہائی ٹیک آئینے کی ایک ایسی ہی شکل ’سمارٹ ویلنیس‘ آئینے بھی اب مارکیٹ میں متعارف کرائی جارہی ہے، جو صارف کی جلد اور بنیادی صحت کا جائزہ لینے کے لیے سینسر اور مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں۔ایک فرانسیسی فرم ’کیئر او ایس‘ دو ایسی مصنوعات بناتی ہے جو آپ کے باتھ روم میں سنک کے اوپر موجودہ آئینے کی جگہ لگانے کے لیے موزوں ترین ہیں اور اس مقصد کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔اس کے آئینے کسی شخص کی جلد اور درجہ حرارت کا تجزیہ کرنے کے لیے کیمرہ اور انفراریڈ اور الٹرا وائلٹ لائٹ سینسر استعمال کرتے ہیں اور پھر دیکھ بھال کے متعدد معمولات تجویز کرتے ہیں۔ صارف سبسکرپشن پر مبنی سکن کیئر ٹیوٹوریلز تک بھی رسائی حاصل کر سکتا ہے۔دو عورتیں فرانسیسی کمپنی ’کیئر او ایس‘ کی موشن ڈیٹیکشن ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہی ہیںکیئر او ایس کی شریک بانی وائیلین مون مارشے وضاحت کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آئینہ حرکت اور آواز کے کنٹرول دونوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’باتھ روم ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ کے ہاتھ گیلے ہوتے یا ان پر کریم لگی ہوئی ہے، اس لیے آپ آئینے کو چھو نہیں سکتے، آپ کو صرف اس کے سامنے اشارہ کرنا ہوتا ہے۔‘لندن کے ہارلے سٹریٹ سپیشلسٹ ہسپتال کے طبی جمالیات کے ماہر ڈاکٹر انوب پکر ہل کہتے ہیں کہ ’اس نئی ٹیکنالوجی کی بدولت شاید انگریزی کا مشہور مصرعہ ’میرر میرر آن دی وال ہو از دی فیئریسٹ آف دم آل!‘ ایک حقیقت بن جائے۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ’مصنوعی ذہانت اور چہرے کی شناخت میں ہونے والی پیشرفت سے بہت سارے مواقع ملتے ہیں جن سے ہمیں فائدہ اٹھانا چاہیے تاکہ لوگوں کو گھر سے اپنی صحت کا جائزہ لینے اور ان کا انتظام کرنے کی صلاحیت فراہم کی جا سکے۔‘تاہم ڈاکٹر پاکر ہل کا کہنا ہے کہ انھیں اب بھی ان کی درستگی اور ان سے حقیقی ربط کی کمی کے بارے میں خدشات ہیں۔’بعض طبی مسائل میں نبض دیکھنے کی (ٹچ) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ حالت کی مناسب تشخیص کی جا سکے۔‘ڈاکٹر انوب پکر ہل کہتے ہیں کہ وہ سمارٹ آئینوں کی صحیح معلومات کے بارے میں یقینی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتاماہر نفسیات ڈاکٹر ایلینا ٹورونی کو بھی فٹنس اور تندرستی دونوں کے لیے سمارٹ آئینے کے بارے میں تشویش ہے۔وہ کہتی ہیں کہ کسی ایسے شخص کے لیے جو پہلے سے ہی کمال پر فوکس کیے بیٹھا ہے اور شاید پہلے ہی اپنے جسم میں ہر ’نقص‘ کو دیکھ رہا ہے، یہ آئینے نفسیاتی مشکلات میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ایک اور ماہر نفسیات لی چیمبرز اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ لوگوں کے ’پرفیکشن کے لیے کام کرنے‘ کے جنون میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔پھر بھی وہ مزید کہتے ہیں کہ سمارٹ آئینے میں ‘صحت کے انتخاب کو بااختیار بنانے اور صحت کے رویوں کو بدلنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔‘وہ مزید کہتے ہیں کہ ورزش کا آئینہ ان لوگوں کے لیے بھی بہت کارآمد ہونا چاہیے جن کے پاس جِم جانے کا وقت نہیں لیکن پھر بھی وہ اس بارے میں کسی کی رائے چاہتے ہیں کہ وہ کیسا کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں