192

آئی ایم ایف سے قرض کے معاملے میں شوکت ترین کا بیان سامنے آگیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے سوال کیا کہ اگر ہم نے غلط معاہدہ کیا تو یہ اس کو آگے کیوں لے کرگئے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف سےپیسےملتےہیں توچیزیں آسان ہونگی، 6 ارب کی 7جگہ ارب ڈالر ملیں گے۔شوکت ترین نے سوال کیا کہ یہ کہہ رہےتھے کہ ہم نے غلط معاہدہ کیاتھا ، گرہم نےغلط معاہدہ کیا تویہ اس کوآگے کیوں لےکرگئے۔ سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 6 ہفتے تک یہ سوچ بچار کرتے رہے کہ قیمتیں بڑھائیں نہ بڑھائیں، یہ پیٹرولیم لیوی 50روپے فی لیٹرتک لے کر جائیں گے۔سابق وزیر نے مزید بتایا کہ انہوں نے کہا ہے کہ گیس کی قیمت47 فیصدتک بڑھادیں گے، ان کے پاس کوئی چوائس نہیں ہے،یہ ان کی نالائقی ہے۔ نیب قوانین کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نےنیب قوانین سے متعلق بھی کہہ دیا ہے ، نیب قوانین میں تبدیلی پر ایک کمیٹی بنے گی جو اس کا نفاذ دیکھے گی، نیب قوانین کے اطلاق سےمتعلق نگرانی ہوگی۔انھوں نے کہا کہ ہم روس کے پاس جاتے، چھوٹی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں والوں کو سہولت دیتے، روس نے ہی خط منگوایا تھا ، یہ کیسے کہہ سکتےہیں کہ بات چیت نہیں ہوئی ، بھارت سمیت دیگرممالک روس سےتیل لے رہے ہیں توہم کیوں نہیں۔ سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو غریبوں پر اضافی پیسہ خرچ کرنا چاہیے، ہم 4 کروڑ 30 لاکھ افراد کے اثاثوں کی تفصیل چھوڑ کر آئے ، ہم اپریل سے ان افراد پر ٹیکس لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکمران ملک کو صدیوں پیچھے لے کرچلے گئے ہیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک شخص ٹیکس دے دوسرا نہ دے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت سےاب ہڈی اگلی جارہی ہے نہ نگلی جارہی ہے، گزشتہ سال 1400 ارب جمع کیے تھے،اس سال اس کو 1900ارب پر لے جانے کا پروگرام تھا، ہماری ٹیکس وصولی 8 ٹریلین پر ہونی چاہیے تھی۔ سابق وزیر نے کہا کہ ٹیکس وصولی سے حاصل پیسہ غریبوں کوسبسڈی کی مدمیں دیتے، ہم ٹیکس پرٹیکس نہیں لگاتے، یہ لوگ فکسڈ ٹیکس کی طرف چلے گئے ہیں پاکستان پیچھے چلا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں